Mohabbat Full Novel By Fatima Jawad

 Mohabbat Full Novel By Fatima Jawad



ناول: #محبت

رائٹر: #فاطمہ_جواد

قسط: #01

4 بجے کا وقت تھا وہ ایئرپورٹ سے گھر آرہا تھا....پانچ سال بعد خلیل اپنے بنگلے کو دیکھ کر بہت خوش ہوا اور تیزی سے لان کی طرف بڑھنے لگا... لان پہلے سے زیادہ خوبصورت لگ رہا تھا...


خلیل England اعلیٰ تعلیم کے لیے پانچ سال پہلے گیا تھا.. خلیل کے والدین اور اسکی ایک بہن اسکے بچپن میں ہی ایک کار ایکسیڈنٹ میں گزر گئے تھے.. اسکا ایک بھائی فارس اور بھابھی جو کے اس سے بہت پیار کرتے.. بھابھی جو خلیل سے بلکل سگے بھائیوں کی طرح خیال رکھتی.. اور ماں کی طرح شفقت سے پیش آتی...خلیل کو بھی اپنی ماں جیسی بھابھی سے بہت پیار ہے.. کیونکہ اس کو اپنی بھابھی کی صورت میں ماں اور بہن دونوں کا پیار مل رہا تھا...وہ صرف بھابھی ہی نہیں بلکہ خلیل کی بہت اچھی دوست بھی ہیں..

جن سے خلیل کوئی بات نہیں چھپاتا، جہاں اس قدر دوستی تھی وہی دیور اور بھابھی کی نوک جھوک بھ چلتی... بھابھی کو بھی خلیل سے بات کیے بنا چین نہیں آتا تھا... فارس بھائی دونوں کے اس سلوک سے مطمئن تھے....


خلیل کو ہمیشہ سے چونکا دینے والے کاموں میں کافی دلچسپی تھی.. اور وہ آج بھی بغیر اطلاع کیے آگیا تھا.. کیونکہ خلیل بھائی اور بھابھی کو Surprise دینا چاہتا تھا..

وہ دو ماہ کی چھٹیاں گزارنے آیا تھا.. دبے قدموں سے لانچ میں داخل ہوا..

مالی بابا جو پودوں کو پانی دے رہا تھا.۔ خلیل کو دیکھ کر بیچتے ہوئے اپنی خوشی کا اظہار کیا...! 

"ارے چھوٹے صاحب آپ.....؟؟" 

'" آپ کب آئے ....؟"

مالی بابا نے خلیل کو چونکا دیا..

" ارے اکبر بابا...!" آہستہ بولیں...

اور ساتھ ہی چھپ رہنے کا اشارہ کیا...پھر بولا بھائی اور بھابھی کہاں ہیں..؟ 

اکبر بابا نے کہا کہ: چھوٹے صاحب وہ تو کسی پارٹی کا بول کر گئے ہیں...!

خلیل کا سارا موڈ خراب ہو گیا ... اور وہ چھپ چھاپ اپنے کمرے میں چلا گیا... کمرہ بلکل صاف اور سجا ہوا تھا....Side table پر تازہ پھولوں کا گلدستہ رکھا تھا..جسے دیکھ کر خلیل کا سارا غصہ ختم ہو گیا..

تازہ پھول بھابھی کی محبت کا ثبوت تھا.. کہ خلیل کی غیر موجودگی میں بھی اس کے کمرے کو صاف اور پھولوں سے مہکتا ہوا رکھتی تھی...

خلیل اپنے کمرے کو ایسے دیکھ کر اس کے دل میں اپنی بھابھی کے لیے پیار اور احترام کئ زیادہ بڑھ گیا...خلیل فریش ہوا اور نماز عصر ادا کر کے لان میں آ گیا... کافی انتظار کے بعد سگریٹ لگا کر گھاس پر ٹہلنے لگا شام کا وقت تھا..بےسختہ اسکی نظر سامنے والے بنگلے ہر پڑی تو چونگ اٹھا...

جاری ہے...


ناول: #محبت

رائٹر: #فاطمہ_جواد

قسط: #02

بےسختہ اسکی نظر سامنے والے بنگلے پر پڑی تو چونک اٹھا... سامنے والے بنگلے میں ایک خوبصورت اور حسین بالوں والی لڑکی کتاب پڑھنے میں مگن تھی.... ہاتھ میں قلم بھی تھا اور تھوڑے وقفے کے بعد لکھ بھی رہی تھی....

کھلے بالوں نے اس کا چہرہ چھپایا ہوا تھا.. خلیل حیران ہوا کیونکہ اس بنگلے کی حالت بہت بدل گئی تھی.. خلیل کو انجانی سی خوشی ہوئی اور پھر اپنے خیالوں میں گم ہو گیا.... لڑکی نے خلیل کو دیکھا اور اندر بھاگ گئی....

خلیل مسکرایا... اور خود پر حیران ہو رہا کیونکہ اس کو لگتا تھا کہ دنیا کی کوئی بھی لڑکی اس کو متاثر نہیں کر سکتی..

جبکہ بھابھی کو خلیل کی اس بات پر بہت غصہ آتا....


اور ہمیشہ خلیل بھابھی کو یہ کہہ کر ٹال دیتا: 

"کہ اگر آپ کی کوئی چھوٹی بہن ہوتی تو میں آنکھیں بند کر کے شادی کر لیتا... مگر اب میں کوئی رسک نہیں لینا چاہتا..."

بھابھی اس کی یہ باتیں سن کر چھپ ہوں جاتی..


مگر آج پہلی بار خلیل کو کوئی لڑکی اچھی لگی تھی... خلیل اپنی اس کیفیت پر بہت حیران تھا بلکہ خوش بھی تھا...


عشاء کی نماز کے بعد خلیل بھائی کے کمرے میں چلا گیا میز سے کتاب اٹھائی اور اطمینان سے مطالعہ کرنے میں مصروف ہو گیا...


کچھ ہی دیر بعد گاڑی کی آواز آئی خلیل سمجھ گیا بھائی بھابھی آگئے ہیں....

مگر وہ پھر بھی اسی طرح بیٹھا رہا...


چند منٹ بعد بھابھی کمرے میں آئیں اور چونک گئی خوف کی وجہ سے ان کی چیخ نکل گئی... بھابھی کی چیخ نے بھی اس پر کوئی اثر نہیں کیا اور آرام سے بیٹھا کرسی ہلاتا رہا..

بھابھی کو جب کچھ نہ سوجھا تو وہ بھائی کو بلانے لگیں......

فارس.... فارس..!!!!

اسی لمحے خلیل بھابھی کی طرف مڑا...


ارے خلیل تم....!

تم کب آئے..؟

وہ حیران کھڑی خلیل کو دیکھ رہی تھی انھیں خود پر یقین نہیں آرہا تھا... خلیل مسکراتی نظروں سے بھابھی کو دیکھ رہا تھا مگر کچھ بولا نہیں تو بھابھی بھاگ کر خلیل کے قریب آئیں اور ایک ہی سانس میں بہت سے سوال کردیے....


کب سے آیا ہوا ہے میرا بچہ...؟

ہم تمھارا ہی انتظار کررہے تھے..؟

تم اچانک کیسے آگے..؟

خلیل تم بول کیوں نہیں رہے..!!؟


فارس....! آپ کہاں رہ گئے ہیں...؟

بھابھی اپنی خوشی کا اظہار کیسے کریں انھیں سمجھ نہیں آ رہا تھا.....؛


         ہانیہ بھابھی.........!

خلیل نے محبت سے انھیں کرسی پر بیٹھایا اور پیار سے بولا........؛

My sweet Bhabii Jaan 💖

آپ نے تو آتے ہی اتنے سوال کردیے..... خلیل مسکرایا..؛!


میں شام چار بجے آیا...

سوچا کہ اچانک جا کر آپ دونوں کو Surprise دوں گا....

پھر جب آیا تو میرا سارا پلان خراب ہو گیا....

ویرانی نے میرا welcome کیا...:) 

خلیل نے نیچے بیٹھ کر ساری تفصیل بیان کر دی.......

بھابھی بہت interest سے اسکی باتیں سنتی رہی...

اور پھر اٹھ کر خلیل کا ہاتھ پکڑ کر اسے اٹھاتے ہوئے بولیں........؛!


جاری ہے......


ناول: #محبت

رائٹر: #فاطمہ_جواد

قسط: #03

خلیل کا ہاتھ پکڑ کر اسے اٹھاتے ہوئے بولیں........؛


ہمیں کیا خبر تھی کہ موصوف آج آرہے ہیں... تم بتا دیتے تو ہم نا جاتے اور موصوف کا شاندار استقبال کرتے..

پتہ نہیں کیا کیا سوچا تھا میں نے تمھارے آنے کی خوشی میں کروں گی......؛!


پر آپ کے surprise کے چکر نے سب خراب کر دیا..

اچھا ہوا بھابھی کو بغیر اطلاع کیے آنے کی سزا ملی....!


"ارے بھابھی.....!"

کیا فرق پڑتا ہے...

My dearest Bhabii...

ابھی تو دو ماہ پڑے ہیں... دو ماہ میں ادھر سے جانے والا تو نہیں ہوں.؛

میری خدمت کے لیے تیار ہو جائیں میں تو خوب لاڈ اٹھواں گا آپ سے....


اور بتائیں بھائی کہاں ہیں..؟

وہ تو کہیں راستے میں ہی رہ گئے...!


"ارے ہاں...!"

وہ تمھاری تصویر میں گم ہو گئے...آتے جاتے اسے دیکھتے..؛

اور اس سے باتیں کرتے.؛

وہ تم سے اپنی اولاد جیسا پیار کرتے ہیں اور پہلی بار تم سے جدا ہوئے...وہ تمھیں بہت مس کرتے ہیں...

خلیل حیرت سے بولا: "اچھا"...

تو بھابھی اس کی اس ادا پر ہنس پڑی...

پھر وہ دونوں لاؤنچ کی طرف جانے لگے...


خلیل وہی رک گیا اور بھابھی کو خاموش رہنے کا اشارہ کیا...اور لاؤنچ میں داخل ہو گیا۔

بھائی اسکی تصویر کے سامنے کھڑے اس سے باتیں کررہے تھے..

خلیل دبے قدم اٹھاتا بھائی کے پیچھے جا کر رک گیا....

وہ دھیمی آواز میں بول رہے تھے کہ تم وہی جا کر رہ گئے..؟ آج تمھیں یہاں سے گئے ہوئے 5 سال بھی مکمل ہوگئے..؟ اور تمھیں واپسی کا کوئی خیال ہی نہیں...؟

             خیر......

 اللہ تمھیں اپنی حفاظت میں رکھے.... اللہ تمھیں کامیاب کرے اور خیریت کے ساتھ واپس بھیجے...

خلیل، بھائی کے اور قریب ہوا اور بولا بھیج دیا۔

فارس بھائی چونک کر مڑے خلیل کو سامنے دیکھ کر، بے یقینی سے خلیل کو دیکھتے رہے..

خلیل فوراً بھائی کے گلے لگ گیا.

دونوں بھائیوں کی آنکھیں نم ہو گئیں..

بھائی میں آپ کے سامنے ہوں، یہ کوئی خواب نہیں ہے،....

بھائی نے خلیل کو اپنے سینے سے لگا لیا....


"اے اللہ تیرا شکر ہے، تو نے میری دعا سن لی" 


خلیل تم کب آئے..؟

اور مجھے آنے کا بتایا کیوں نہیں..؟؟

دونوں بھائی علیحدہ ہوئے... بھائی خلیل کو دیکھ کر مسکرائے..

خلیل تم نے چائے پی...؟ بھابھی نے اپنی آنکھیں خشک کرتے ہوئے پوچھا:

آپ کا انتظار کر رہا تھا، کیسے پیتا چائے.. آپ کو پتہ تو ہے مجھے کسی کے ہاتھ کی چائے پسند نہیں..

تو بھابھی چائے بنانے کچن میں چلی گئی اور دونوں بھائی باتوں میں مگن ہوگئے....


اگلی صبح خلیل نماز کے بعد walk پر نکل گیا..، 

واپس آیا فریش ہو کر سیدھا کچن میں چلا گیا..

کالا سوٹ اسکی شخصیت کو نکھار رہا تھا ، اس پر اسکے گیلے بال اور ہلکی داڑھی اچھی لگ رہی تھی...


خلیل نے کچن Area میں آتے ہی سلام کیا اور ساتھ ہی good morning کہا...

بھابھی جو ناشتہ بنانے میں مصروف تھیں انھوں نے خلیل کی طرف دیکھا اور ساتھ ہی سلام کا جواب دیا...


بھابھی پہلے تو آپ اپنے ہاتھ کی چائے پلا دیں..

آپ جناب کی فرمائشیں شروع ہوگئی..، بھابھی نے خلیل کو تنگ کرنے والے انداز میں کہا...؛

تبھی کہتی ہوں کہ آپ جناب کوئی اچھی لڑکی دیکھ کر شادی کرلیں...اور ساتھ ہی چائے کا cup خلیل کے آگے رکھا..


شکریہ بھابھی....!!!

ساتھ ہی خلیل نے بھابھی کی بات بدل دی...؛


بھابھی!!!

یہ ساتھ والے بنگلے میں کون آگیا ہے..!؟ جب میں گیا تھا اس وقت تو یہ خالی تھا...!

چائے کی سلپ لیتے ہوئے خلیل نے بھابھی سے پوچھا...!


Ehm

علی صاحب نے ایک فیملی کو بیچ دیا ہے...

بھابھی تو کیا وہ لڑکی انکی بیٹی ہے..؟

ہاں...!

بھابھی نے خلیل کی بات کو اتنا نوٹ نہیں کیا..، اور خلیل کو بھی احساس ہوا کہ اس نے ایک دم سے اس لڑکی کا کیوں پوچھا...:

بھابھی بولتی جا رہی تھی...

بھابھی کے نوٹ نہ کرنے پر خلیل نے شکر کیا...

 بھابھی نے خلیل کی ساتھ والی کرسی پر بیٹھتے ہوئے کہا...:

بہت اچھی فیملی ہے....!


لوگوں کاایک تو پتہ نہیں ہاں البتہ وہ لڑکی اچھی خاصی ہے...، خلیل نے بڑی شرارت سے پھر وہی بات کی....!

بھابھی خلیل کو غور سے دیکھنے لگی.... پھر بولی...: 

"کیا،کیا......؟"


کون لڑکی....؟

میں بھی اسی مہذب فیملی کی لڑکی کی بات کررہا ہوں....


"تم نے کب دیکھی...؟"


Hmm اچھا تو یہ بتاؤ کیسی لگی وہ تمھیں...؟


کیا واقعی اچھی لگی تمھیں..؟

بھابھی جان کر خلیل کو تنک کرنے لگی..

شکر ہے تمھارے منہ سے بھی کسی لڑکی کا ذکر ہوا...

تم نے بھی کسی لڑکی کو اچھا کہا..

بھابھی ہنس پڑی... کیا تمھیں وہ پسند آگئی ہے.. آج سورج کہا سے نکلا ہے...؟


'Ohoo..."

بھابھی کس لائن پر جارہی آپ...؟، بھابھی آپ بھی نا..؟

بھابھی نے خلیل کی بات ignore کرتے ہوئے کہا... میں تو بس اس لڑکی...


Oho بھابھی کیا وہ لڑکی کچھ بھی نہیں ہے..

میں صرف مذاق کررہا تھا..

خلیل نے بھابھی کی باتوں سے گھبرا کر کہا...!


ہاں..! تم صرف مذاق کرتے رہنا..

Serious غلطی سے بھی نا ہونا..

کہیں تمہاری زندگی نہ سنور جائے....

کیا بوڑھے ہوکر شادی کرو گئے...؟


ایسے ہی بھاگتے رہے تو کوئی تم سے شادی نہیں کرے گی...

حد ہے...،


اتنی خوبصورت اور معصوم سی لڑکی ہے....


تم اب اقراء میں نقص نکالو گئے.؟؟

بھابھی کو اب غصہ آرہا تھا.!


"کون، کون....؟"


یہ اب اقراء کون ہے؟

خلیل نے انجان بنتے ہوئے پوچھا....:

وہی ساتھ والوں کی بیٹی اقراء کی بات کر رہی ہوں...!

ہاں تو بتاؤ اب کیا عیب ہے اس میں......؟


جاری ہے.......


ناول: #محبت

رائٹر: #فاطمہ_جواد

قسط: #04

ہاں تو بتاؤ اب کیا عیب ہے اس میں..؟

کتنی معصوم ہے..، کتنی پیاری ہے.، کوئی بنا دیکھے بھی اس سے پیار کرنے لگے..

ایک تم ہو خلیل....

جو اس کی معصومیت کو نہیں دیکھ سکے۔ 

اور ساتھ ہی نرمی کا لہجہ اختیار کیا ۔


بھابھی یہ تو مجھے ابھی معلوم ہوا کہ وہ جادو بھی کرتی ہیں ۔ اتنے جلدی جادو سے آپ کو بھی اپنا کر لیا...


کمال ہے بھابھی....!

نہ دیکھا،

نہ پرکھا،

بس شادی کر لو...

خلیل نے منہ بناتے ہوئے کہا...!


خلیل ان لوگوں کو یہاں آئے ہوئے تقریباً 2 سال ہو گئے ہیں ہمارا کافی وقت ساتھ گزرتا ہے...


اقراء بہت اچھی لڑکی ہے..، میری اچھی دوست بھی ہے..، اقراء اکثر میرے پاس آتی ہے..، بہت معصوم ہے..!


میں نے سوچ رکھا تھا تم سے اس کے بارے میں بات کروں گی جب موقع ملا...


بہت اچھے لوگ ہیں.. اقراء کے بابا بزنس مین ہیں وہ زیادہ شہر سے باہر ہی ہوتے ہیں، اور اس کے دو بھائی ہیں.... بڑا بھائی married ہے اور فیملی کے ساتھ ہوتا ہے UK میں رہتا ہے، اور چھوٹا بھائی میڈیکل میں ہے اور hostel میں ہوتا ہے.، اقراء ایک ہی بہن ہے...!

زیادہ تر گھر پر اقراء اور اسکی مما ہوتیں ہیں... 

بھابھی نے بڑی تفصیل سے انکا تعارف کروایا...!

Hmm,

بھابھی آپ تو ایک بات بتانا بھی بھول گئی.، کہ آپ کی دوست کے exam ہو رہے ہیں.. خلیل نے ایک نئی بات شروع کر دی اور ساتھ ہی شرارت سے مسکرایا..

بھابھی خلیل کو دیکھنے لگی..!

تو اسکا مطلب یہ ہوا کہ تم اقراء سے بات بھی کر چکے ہو.. اور بلاوجہ مجھے تنگ کررہے ہو..


بھابھی آپ کا دیور لفنگا نہیں کہ لڑکیوں سے باتیں کرے یا عشق لڑائے...:)

کل جب میں لان میں تھا تو دیکھا وہ پڑھ رہی تھی تو اندازہ ہو گیا تھا کہ اسکے papers ہورہے ہیں۔


خیر مسٹر خلیل صاحب اگر آپ کہیں تو میں.....!!!

بھابھی نے جان کر جملہ ادھورا چھوڑ دیا....

نہیں بھابھی!! ابھی میں ایسا کچھ کرنے کا ارادہ نہیں کررہا...

میرے papers بھی رہتے ہیں، یہ کوئی آسان کام تھوڑی ہے جب ان سب کاموں سے نکلوں گا پھر شادی کا سوچوں گا پر ابھی بلکل بھی نہیں...

اچھا تو ابھی خلیل خان کا کوئی ارادہ نہیں ہے؟؟

جی بھابھی جان! خلیل نے اپنی جان چھڑواتے ہوئے کہا!!

نہیں مسٹر خلیل صاحب!

آپ اس وقت بھی نا سوچئے گا، اور پھر بوڑھے ہو کر تنہا ایک کونے میں بیٹھ جانا، نہ تمھیں کوئی پوچھنے والا ہوگا اور نہ سننے والا...!

بھابھی...!

بھابھی خلیل کی بات ignore کرتے ہوئے بولی!

میں ٹھیک کہہ رہی ہوں.

دیکھو خلیل!!

آج ہم ہیں کل ہوں نہ ہوں..!

ہاں تم کیوں بھابھی کی خوشی کے لیے کچھ کروں گئے..! بس ایک دن میں یہ آرزو دل میں لیے مر جاؤں گی!

" ارے، ارے بھابھی"!

یہ کیسی باتیں شروع کردی ہیں ؟ خدا کے لیے بس کر دیں.. اللہ نہ کرے آپ دونوں کو کچھ ہو.. آپ دونوں میرے لیے میرا سب کچھ ہیں....

خلیل نے تڑپ کر انکے منہ پر ہاتھ رکھتے ہوئے کہا..!

بھابھی کی باتیں خلیل پر اثر کر رہی تھی..بھابھی دل ہی دل میں خوش ہو رہی تھی کہ انکا تیر نشانے پر لگا....

بھابھی آپ ناراض نہ ہوں.. آئندہ میں ایسا نہیں سوچوں گا.. وعدہ...!

ایک سال تک میں شادی کر لو گا..

I promise Bhabii Believe me


خلیل نے بڑی محبت سے بھابھی کو مناتے ہوئے کہا.. بھابھی خلیل کو دیکھ کر مسکرائی؛: اچھا چلو ٹھیک ہے..؛!

خلیل بھی مطمئن ہو کر لاونج میں آگیا۔


رات کو بھائی بھابھی کو ایک دوست کی birthday party پر جانا تھا۔ اور وہ خلیل کو اکیلا چھوڑ کر جانا نہیں چاہتے تھے، دونوں نے خلیل کو ساتھ جانے کے لیے کافی کہا.. لیکن خلیل نے بہت بہانے بنائے اور انھیں مطمئن کر دیا کہ وہ گھر اکیلا رہ لے گا..

تیار ہونے کے بعد جلدی آنے کا کہ کر جانے لگے.. بھابھی نے جانے سے پہلے خلیل کے لیے کھانا تیار کیا اور جاتے ہوئے بہت تاکید کی...کہ خلیل ٹائم سے کھانا کھا لینا..! بھابھی کی محبت دیکھ کر خلیل خود پر رشک کرنے لگا!!


بھائی بھابھی کے جانے کے بعد خلیل اپنے کمرے میں آگیا.. فریش ہوا، خلیل نے اب Navy Blue کپڑے پہنے تھے.. خلیل ایک Handsome لڑکا تھا، جسے دیکھ کر اکثر لڑکیاں دل ہار دیتی..، اسکی لڑکیوں سے دور جانے والی اس ادا سے لڑکیاں اسکی طرف زیادہ متوجہ ہوتی تھی۔ change کرنے کے بعد خلیل نے عشاء کی نماز ادا کی اور اپنے بالوں میں ہاتھ پھیرتا ہوا study room میں چلا گیا.. ایک book اٹھا کر اطمینان سے بیٹھ گیا، اور کتاب کو دیکھنے لگا..

اسکا رخ لان کی طرف کھلنے والی کھڑکی کی طرف تھا۔

ابھی یہاں اسے کچھ ہی دیر ہوئی تھی اسے محسوس ہوا کوئی بھابھی کو آواز دے رہا ہے اور اسے سمجھنے میں دیر نہیں لگی تھی...وہ سمجھ گیا تھا کہ وہ اقراء ہے۔جو بھابھی کے کہنے پر اکثر آجایا کرتی تھی..

جان جانے کے باوجود وہ ایسے ہی بیٹھا رہا...اور اسے ایسا لگا کہ طوفان کمرے میں آگیا.. کیونکہ اقراء non_stop بولتی جا رہی تھی۔


"فارس بھائی...!"

آپ یہاں بیٹھے ہیں اور میں پورے گھر میں آپ کو ڈھونڈ رہی ہوں.. اور نہ ہی بھابھی کا کوئی پتہ ہے.. کوئی جواب ہی نہیں دے رہا میرا گلا تھک گیا ہے آوازیں دے دے کر......آپ نے جواب کیوں نہیں دیا..؟ 

فارس بھائی اب آپ کو کیا ہوا ہے کیوں نہیں بول رہے آپ.....؟ وہ ایک سیکنڈ کے لیے رکی اور پھر بولی...: میں آپ کے لیے آپ کی favorite کھیر لائی ہوں....!


"Oh My God......"

"کھیر....." خلیل جیسے ہی اقراء کی طرف مڑا..... اقراء اسے دیکھ کر ڈر گئی... 

ارے....! گھبرانے کی بات نہیں ہے Miss لائیں کھیر مجھے دے دیں کھیر میری بھی favorite ہے۔ خلیل نے معصومیت سے اس کے ہاتھ سے کھیر لے لی۔ اقراء بھی کافی shocked ہوئی......


کھیر آگے کرتے ہوئے بولی...: آپ مسٹر خلیل ہیں نا...؟

Hmm.....

جی ہاں..!! مجھے خلیل خان بولتے ہیں... آپ کو کوئی اعتراض تو نہیں میرے نام سے...؟ خلیل نے اقراء کو دیکھتے ہوئے کہا۔!


اقراء نے skin لان کے سوٹ کے ساتھ red دوپٹہ لیا ہوا تھا۔ جو اسکے ساتھ بہت اچھا لگ رہا تھا ۔ آنکھیں اسکی معصومیت بتا رہی تھی... اور وہ کافی گھبرائی ہوئی تھی.. خلیل کو اقراء بہت اچھی لگی.. خلیل بہت غور سے اقراء کو دیکھ رہا تھا.. 


تبھی اس نے پوچھا بھابھی کہاں ہیں ؟ اور فارس بھائی بھی نہیں نظر آ رہے؟ 

بھائی بھابھی ایک function پر گئے ہوئے ہیں، بس آنے والے ہوں گئے آپ بیٹھے پلیز.....! 

نہیں شکریہ میں بس یہ کھیر دینے آئی تھی.. میں اب چلتی ہوں آپ بھابھی کو بتا دیجیے گا..!

ارے رکیں تو...! خلیل نے اسے روکتے ہوئے کہا..!

یہ تو بتائیں آپ کو کیسے پتہ چلا میں خلیل ہوں...؟

دراصل بھابھی آپ کا کافی ذکر کرتی تھی، آپ کو بہت یاد کرتی تھی، آپ کی بہت تعریف کرتی تھی مجھے بھی آپ سے ملنے کا اشتیاق ہوا...!

آپ کو ابھی دیکھا تو پہچان لیا...! اور ویسے بھی کئی بار آپ کی تصویر بھابھی کے کمرے میں دیکھی...

اقراء اب normal ہو چکی تھی تب ہی اس نے ساری تفصیل خلیل کو بتا دی....

اقراء کی ایک ایک ادا پر پیار آتا ہے خلیل کو بھابھی کی بات یاد آئی...!

خلیل ساری بات سننے کے بعد بولا اب تو آپ مجھ سے مل بھی چکی ہیں اب آپ کا کیا خیال ہے میرے بارے میں....؟ کیا بھابھی نے ٹھیک کہا تھا میرے بارے میں...؟ خلیل نے بڑی شرارت سے اقراء سے پوچھا....! 

جی جیسا سننا تھا بلکل ویسا ہی دیکھا...!


اور ہاں مسٹر خلیل یہ کھیر آپ کے لیے نہیں بھائی بھابھی کو بھی دیجے گا ۔ اقراء نے شرارت سے خلیل سے کہا...؟

Sorry Madam

 میں انکا زمہ دار نہیں ہوں آپ ان کو انکے لیے کھیر لا کر دے سکتی ہیں..

کیونکہ آپ اسکو اب ختم ہی سمجھے...:)


Really........!

میرا کیا میں تو بھابھی کو بتا دوں گئی میں کھیر دے کر گئی تھی پھر آپ جانے اور وہ...! اقراء نے مسکرا کر کہا اور جانے کے لیے مڑی..!


خلیل کا دل اس کو جانے کی اجازت نہیں دے رہا تھا.. اس کا اندازہ خلیل کو خود بھی نہیں تھا خلیل نے ایک بار پھر اس کو روکتے ہوئے کہا...:

Excuse me...:

خلیل نے جانتے ہوئے پھر بھی اسکا نام پوچھا...

آپ کا نام..؟

اگر نہ بتاؤں تو۔۔۔!

آپ کو کیا لگتا ہے آپ مجھے اپنا نام نہیں بتائیں گئی تو مجھے پتہ نہیں چلے گا..؟

میں آپ کا نام جانتا ہوں ۔۔۔۔۔

Iqra Madam....!

مجھے پتہ تھا آپ مجھے جانتے ہیں تب ہی آپ مجھ سے normally بات کررہے ہیں ۔۔ اگر نہ جانتے ہوتے تو پہلے یہی پوچھتے کہ آپ ہیں کون...؟

بھابھی نے آپ کو میرے بارے میں بتایا ہوگا... پھر آپ کیوں پوچھ رہے تھے..؟ اسی لیے تو میں نے بتایا نہیں..! 

اقراء کے چہرے پر شرارت تھی اور ساتھ ہی مسکرائی... 

ابھی خلیل کچھ بولنے ہی والا تھا کہ ایک دم وہ.........


جاری ہے...


ناول: #محبت

رائٹر: #فاطمہ_جواد

قسط: #05

خلیل کچھ بولنے ہی والا تھا کہ وہ اللّٰہ حافظ بول کر کمرے سے نکل گئی..

خلیل دروازے کو دیکھ کر ہنس پڑا...


وہ خود پر حیران تھا۔، کہ وہ آخر اس سے باتیں کیوں کررہا تھا۔ جبکہ England میں بہت سی لڑکیاں اس سے بات کرنے کو ترستی تھی، مگر اس نے کبھی انکو اپنے قابل نہیں سمجھا تھا.... یہ سب سوچتے ہوئے وہ خود مسکرایا...! اور دوبارہ کرسی پر بیٹھ کر کتاب کو دیکھنے لگا.. 


کچھ ہی دیر بعد بھائی بھابھی واپس آگئے، اور اس نے بھابھی کو ساری بات بتا دی.. پھر بس بھابھی نے موقع ملتے ہی شادی کی بات کر دی۔ خلیل بھابھی کو تنگ کرنے کے لیے ایک بار پھر بھڑک اٹھا، اور بھابھی کو دیکھنے لگا۔


Waah bhabhii....!

میں نے بات کیا کر دی اس لڑکی کی آپکو شادی یاد آگئی... اب اقراء اتنی بھی important نہیں کہ میں اب اس سے شادی کر لوں.. بھابھی جو خوشی سے خلیل سے امید لگائے بیٹھی تھی ایک بار پھر ناامید ہو گئ، یہ لڑکا کسی کے قابو نہیں آئے گا۔ بھابھی اسکی باتیں سن کر ڈانٹتی رہی..، اور اسے بھابھی کو تنگ کرنے میں مزہ آرہا تھا۔ جبکہ اس کا دل اقراء کی برائی کے لیے بلکل نہیں مان رہا تھا مگر پھر بھی وہ اس کی برائی کرنے سے باز نہیں آرہا تھا۔۔۔ آخر خلیل کی باتوں سے بھابھی نے ہار مان لی تو خلیل اپنی جیت پر ہنس دیا....


اقراء اور خلیل کی یہ پہلی ملاقات تھی، اب اقراء کے exams بھی ختم ہو گئے تھے..

اقراء اور خلیل کی اب دوستی بھی ہو گئی تھی.. شروع شروع میں اقراء دن میں کئی بار خلیل کے گھر چکر لگاتی، اور خلیل سے باتیں کرتی، اور کبھی کبھی ان کی لڑائی بھی ہوجاتی.... جب اقراء نہ آتی تو خلیل بہانے سے اسکے گھر چلا جاتا... دونوں ایک دوسرے کی عادتوں سے واقف ہو چکے تھے.. زیادہ تر دونوں لان میں بیٹھے باتیں کرتے رہتے تھے.. اور جب بھابھی انکو ساتھ دیکھتی تو بہت خوش ہوتیں... جب بھابھی نے خلیل سے پوچھا کہ کیا باتیں ہورہی تھیں..؟ تو خلیل یہ کہہ کر ٹال دیتا کہ میں اس کو اپنی study کے بارے میں بتا رہا تھا.. ایسی باتیں کر کے خلیل بھابھی کی خوشی ختم کر دیتا...تو اس سے دوستی کا مقصد...؟ وہ ہنس کر کہتا...: بھابھی.... میری england میں بھی بہت سی friends تھی اب ان میں ایک یہ بھی add ہوگئی... بھابھی اسکی یہ بات سن کر غصے سے دیکھنے لگی...: اور خلیل انکے ایسے دیکھنے پر ڈرنے کی acting کر کے وہاں سے چلا گیا... اور دل ہی دل میں خوش ہوتا رہا، کہ جب میں بھابھی کو بتاؤں گا کہ میں اقراء سے محبت کرتا ہوں اور اسی سے شادی کروں گا تو وہ کتنا خوش ہوگئیں.. خلیل کے واپس جانے میں اب 1 ہفتہ رہ گیا تھا، اقراء اور خلیل ایک دوسرے سے بہت Attach ہو گئے تھے خلیل اب اس سے دور ہونے کا سوچ بھی نہیں سکتا تھا مگر پھر جانا بھی ضروری تھا.. وہ یہ بھی جانتا تھا کہ اقراء بھی اب اسکے بغیر نہیں رہ سکے گئی... بس یہی وجہ تھی کہ خلیل نے اقراء کو واپسی کا نہیں بتایا تھا.. وہ مناسب وقت کا انتظار کر رہا تھا، کہ موقع ملتے ہی اقراء سے بات کرے گا...


جب اقراء بھابھی کے پاس آئی تو اسنے دیکھا کہ خلیل لان اکیلا پریشان بیٹھا ہے۔ اس نے آج پہلی بار خلیل کو ایسے دیکھا کیونکہ وہ جب بھی آتی تھی، اسنے خلیل کو ہمیشہ خوش ہی دیکھا تھا.. مگر آج خلیل بہت upset تھا.. اور کسی گہری سوچ میں گم تھا.. اقراء نے خلیل کو ڈرا کر اپنی موجودگی کو احساس دلایا.. خلیل چونک گیا.. اور اقراء کو دیکھ کر مسکرایا..!


اقراء نے Black dress کے ساتھ coloured دوپٹہ لیا ہوا تھا.. جو اقراء کے اچھا لگ رہا تھا.. 

 خلیل اسی طرح بیٹھا رہا اٹھا نہیں..! 

" آؤ اقراء یہی بیٹھ جاؤ...."

اقراء اسکے ساتھ والی کرسی پر بیٹھ گئی.. 

خلیل کے پریشان چہرے پر اسکے بکھرے بال اچھے لگ رہے تھے.. 

اقراء........! خلیل نے کچھ سوچتے ہوئے آرام سے اس کو پکارا.. 

Hmm...

خلیل کیا ہوا ہے..؟ کیا بات ہے..؟ آج آپ اتنے خاموش کیسے..؟ آپ کیا آپ مجھ سے کچھ چھپا رہے ہیں ؟؟

اقراء کے ایسے بولنے پر خلیل میں بات کرنے کی ہمت آئی...


جی اقراء..! میں کچھ بتانا چاہتا ہوں... مگر بتاتے ہوئے بھی ڈر لگتا ہے کہ کہیں تم ناراض نہ ہو جاؤ.. 

کیا مطلب...؟ جو بات ہے وہ بتائیں..!؟ 

اقراء!! وہ میں......

میں وہ دراصل england واپس جارہا ہوں.. 1 سال کے لیے پھر میں ہمیشہ کے لیے واپس آ جاؤں گا.. خلیل نے جلدی سے اپنی بات مکمل کی..! 

کب...؟

اقراء بس یہی کہہ پائی وہ خلیل کی بات سن کر اداس ہو گئی تھی... اقراء تم فکر نہ کرو.. دیکھو اقراء 1 سال کی بات ہے اور میں اسی ہفتے واپس جا رہا ہوں اور بس میں کچھ ہی عرصے میں واپس آ جاؤں گا، پھر......


لیکن آپ مجھ سے بات تو کریں گے نہ...؟ بھول تو نہیں جائیں گے؟ اقراء کے چہرے پر اداسی واضح نظر آرہی تھی.. خلیل اقراء کو دیکھ رہا تھا.. اقراء نے خلیل کی طرف دیکھتے ہوئے پوچھا... بولیں آپ کہیں وہاں جاکر مجھے بھول تو نہیں جائے گئے..؟ اقراء نے خلیل کی بات کاٹ کر یہ کہا تو خلیل کو اپنا دل ڈوبتا محسوس ہوا.. اقراء سے دور رہنا اب اسکے لیے آسان نہیں تھا...

یہ بھی کوئی پوچھنے والی بات ہے میری جان....!؟

خلیل کے ایسے بولنے پر اقراء رو پڑی..! 

پاگل...!! خلیل نے اقراء کا جھکا سر اٹھاتے ہوئے کہا..! 

میں تم سے روز بات کروں گا.. اور اگر تم نے مجھے ignore کیا تو میں وہی کسی سے دوستی کر لوں گا اور تمہیں بھول جاؤں گا... خلیل نے اقراء کو تنگ کرتے ہوئے کہا...! 

کیا،کیا......!؟

اقراء نے اپنے آنسو صاف کرتے ہوئے خلیل کو گھورا.....


جاری ہے......!


ناول: #محبت

رائٹر: #فاطمہ_جواد

قسط: #06

اقراء نے آنسو صاف کرتے ہوئے خلیل کو گھورا......؛!

مجھے تو پہلے ہی شک تھا کہ آپ وہاں جاکر ان لڑکیوں میں پھس جائیں گے..اور مجھے بھول جائیں گے، دیکھا اب سچ آپ نے خود بتا دیا۔ اقراء کی آنکھیں آنسو سے بھر گئی اور وہ رونے لگی... خلیل اسکو روتا دیکھ کر ڈر گیا۔

 اقراء.... یار یہ کیا...؟ تم بہت مضبوط لڑکی ہو تو ہمت کیوں ہار گئی...؟

"ارے پاگل...!" میں اتنا عرصہ وہاں گزار کر آیا ہوں، اس وقت کوئی میرا کچھ نہ بگاڑ سکا... تو اب تمھارے ہوتے ہوئے کون مجھے تم سے چھین سکتا ہے....!

یہ تو میں نے مذاق میں کہہ دیا تھا... خلیل نے اقراء کے آنسو صاف کرتے ہوئے مسکرا کر کہا تو اقراء بھی مسکرا دی....!


لیکن Madam،

کہیں آپ میرے نہ ہونے کا فائدہ اٹھا کر کسی اور کے ساتھ تو نہیں چل دیں گئیں...؟ میرا انتظار کروں گی نہ.؟ بولو کروں گی...؟؟

پتہ ہے اقراء میں نے ابھی بھابھی کو بھی اس بارے میں کچھ نہیں بتایا میں انھیں آرام سے england جا کر ہی بتاؤں گا... وہ بہت خوش ہوں گئیں...؛!

اقراء اب تم بتاؤ کرو گئی میرا انتظار..؟ 

کیا آپ مجھے ایسا سمجھتے ہیں ؟ اقراء کے لہجے میں ایک یقین تھا...! خلیل بے اختیار مسکرایا..

اور وہ دونوں لان میں بیٹھے کافی دیر باتیں کرتے رہے...

پھر گاڑی رکتے ہی اقراء اٹھ کر اپنے گھر چلی گئی اور خلیل اپنے کمرے میں آگیا... دونوں کے دل اداس تھے.... پھر بھی انھیں یقین تھا کہ وقت انکا ساتھ دے گا..، وہ یہ بات بھول گئے کہ وقت کسی کا نہیں ہوتا...


آخر وہ دن آگیا جب خلیل نے واپس جانا تھا.. بھائی بھابھی اقراء جبکہ خلیل خود بھی upset تھا.. 

خلیل چھوٹی چھوٹی شرارتوں سے بھابھی کو خوش کرنے کی کوشش کررہا تھا.. مگر اسکا دل ساتھ نہیں دے رہا تھا... وہ اس بار ان سے دور بھی نہیں جانا چاہتا تھا، نہ چاہتے ہوئے بھی اس کی آنکھیں بار بار نم ہو رہی تھیں.. سب الگ تھا سب کچھ بہت عجیب لگ رہا تھا....!؛ پھر بھی بہت حوصلے سے خلیل بھابھی سے مذاق کرتا رہا.. خلیل آج اپنا دکھ نہیں چھپا پا رہا تھا بھابھی اسے دیکھ رہی تھی اور اسکی condition کو بھی سمجھ چکی تھی.... خلیل بار بار نظرے چرا کر packing میں مصروف ہو جاتا...


بھابھی صبح سے ہی کام کرتے ہوئے رو رہی تھیں.. خلیل ان سے جان بوجھ کر مذاق کرتا بھابھی نہ چاہتے ہوئے بھی ہنس پڑیں... 

ائیرپورٹ جانے سے کچھ وقت پہلے اقراء بھی آگئی تھی، اقراء مشکل سے خود کو قابو کررہی تھی، وہ جب بھی خلیل کو دیکھتی اس سے برداشت نہ ہوتا، تو خلیل پر سے اپنی نظریں ہٹا لیتی...! خلیل یہ دیکھ کر تڑپ جاتا... 


ائیرپورٹ جانے کا وقت ہو چکا تھا.. اقراء جانے کے لیے تیار نہ تھی بھائی بھابھی کے بہت کہنے پر اسے بھی ساتھ جانا پڑا..


بھابھی یہ لڑکیاں اتنے چھوٹے دل کی کیوں ہوتیں ہیں..؟ انھیں بھی زمانے کے ساتھ change ہونا چاہیے کیوں نہ بھابھی........!؟

ایک آپ ہیں جب سے گاڑی میں بیٹھی ہیں تب سے رو رہی ہیں.. خلیل نے انھیں بولنے پر مجبور کرتے ہوئے کہا...! 

بھابھی یار...! 1 سال کی تو بات ہے میں کون سا ساری زندگی کے لیے جارہا ہوں، پتہ ہی نہیں چلتا وقت اتنی جلدی گزر جاتا ہے بھابھی.... 

خلیل تم نے اتنی آسانی سے کہہ دیا جیسے کوئی بڑی بات نہ ہو.. ہم سے پوچھو تم نہیں ہوتے تو ہم کتنے اکیلے ہوتے ہیں، تمھارے لیے یہ زیادہ ٹائم نہیں ہوگا... پر ہمارے لیے یہ بہت لمبا عرصہ ہے... بھابھی نے آنکھیں صاف کرتے ہوئے غصے سے کہا...: تو خلیل خاموش ہوگیا اور باہر دیکھنے لگا....!

وہ ائیرپورٹ پہنچ گئے تھے اور خلیل کو فوراً اندر جانا تھا.. 

بھائی نے خلیل کو گلے لگا لیا اور کہا مجھے وہاں پہنچ کر اپنی خیریت کی اطلاع دینا بھول نہ جانا.. جب بھائی سے مل کر بھابھی کی طرف بڑھا آنسو روک نہ پایا بھابھی کو ملتے ہی رو پڑا بھابھی نے بڑے پیار سے اس کے سر پر ہاتھ پھیرا اور کہا: میرا بیٹا اپنا بہت خیال رکھنا...! وہ کچھ بول نہ سکا تو اس نے سر ہلا دیا.. پھر اقراء کو اللہ حافظ بول کر اندر کی طرف مڑ گیا...وہ اس بار جانا نہیں چاہتا تھا مگر جانا تو تھا ہی... تھوڑے دور جانے کے بعد خلیل نے واپس مڑ کر انھیں دیکھا اور وہی سے ہاتھ ہلایا... پھر اندر چلا گیا.. اب بھابھی خود کو روک نہ پائیں اور رونے لگی... بھائی بھابھی خلیل کو اپنی اولاد کی طرح چاہتے تھے تو انھیں خلیل کو خود سے دور کرتے ہوئے تکلیف ہورہی تھی... 

اقراء بھی بہت اداس ہو گئی تھی پھر اسے خلیل کی باتیں یاد آئیں اور وہ کچھ مطمئن ہوگی کہ کچھ وقت کی بات ہے....

یہ کسی نے نہیں سوچا تھا کہ وقت بدلتے دیر نہیں لگتی جب وقت اپنی چال چلتا ہے تو سب ختم کر دیتا ہے.....!

خلیل نے وہاں پہنچتے ہی اپنی خیریت کی اطلاع دی... !


خلیل کو england آئے 2 ماہ ہو چکے تھے.. اور اسکا کسی سے کوئی رابطہ نہیں ہوا تھا.. کیونکہ آتے ہی وہ study میں مصروف ہو گیا تھا اور اب اسکے exams بھی شروع تھے اور اس نے اپنی ساری توجہ پڑھائی پر دینی تھی تو اس وجہ سے خلیل کسی سے contact نہ کر پایا.... 

آج خلیل کا آخری paper تھا واپس آتے ہی خلیل نے پہلی کال بھائی کو ملائی... بھائی سے بات ہوئی پھر بھائی کی meeting کا ٹائم ہوگیا تو انھوں نے بہت سے نصیحتیں کرنے کے بعد فون بند کردیا.، پھر اس نے بھابھی کو کال ملائی کال receive نہ ہوئی... دوبارہ بھابھی کو کال کی مگر اس بار بھی کوئی response نہ ملا تو وہ بہت حیران ہوا کیونکہ بھابھی اسکی کال کا ضرور response کرتیں تھیں... اسے لگا کہ بھابھی اس سے ناراض ہو گئیں ہیں...

تو خلیل نے بھابھی کو message پر sorry بھی کیا اور اپنے papers کا بھی بتایا اسکے بعد خلیل نے بھابھی کو بتایا کہ میں اقراء کو پسند کرتا ہوں اور واپس آتے ہی میں اسے شادی کروں گا... 

اسے لگا کہ بھابھی یہ message پڑھ کر ساری ناراضگی ختم کر دیں گئیں اور بہت خوش ہوں گئیں...

Message کرنے کے بعد خلیل نے مغرب کی نماز ادا کی اور دعا میں اپنا اور اقراء کا لمبا ساتھ مانگا 

بھائی بھابھی کے لیے بہت سی دعائیں کئیں...جب خلیل کو اپنے گھر والوں کی یاد آتی تو وہ ان کے لیے بہت سی دعائیں کرتا اور کئی گھنٹے مسجد میں رہ کر اللّٰہ سے باتیں کرتا اور اپنا اکیلا پن دور کرتا.….. 


اسے message کیے بھی بہت دن ہو چکے تھے پر بھابھی کا کوئی جواب نہ آیا اور نا ہی بھابھی خلیل کی کال receive کر رہی تھیں تو خلیل کافی حیران ہوا کیونکہ پہلے کبھی ایسا نہیں ہوا تھا کہ اسے بھابھی ignore کریں اب خلیل کے دل میں برے برے خیال آرہے تھے.....

بھائی سے خلیل کی بات ہوتی تو وہ بھی کچھ خاص ذکر نا کرتے ... اسکا خیال تھا کہ بھابھی بغیر وقت ضائع کیے اس سے رابطہ کریں گی مگر ایسا نہ ہوا.... اب خلیل سے صبر نہیں ہو رہا تھا اس نے ایک بار پھر بھابھی کو message کیا ......: بھابھی آپ میری کال بھی نہیں اٹھا رہیں اور نہ ہی message کا جواب دے رہی ہیں.... میں نے آپ کو good news بھی دی....


جاری ہے...


ناول: #محبت

رائٹر: #فاطمہ_جواد 

قسط: #07

Good news....

بھی سنائی تھی، میرا خیال تھا کہ آپ یہ سن کر بہت خوش ہوں گئی.. اور ناراضگی بھی ختم کر دیں گئیں، کیا آپ مجھ سے ابھی تک ناراض ہیں، اگر ناراض ہیں تو میں آپ کو کسی بھی طرح منا لوں گا..بھابھی کیا مجھ سے کوئی غلطی ہوگی ہے تو بتائیں میں وہ کام کبھی نہیں کروں گا جو آپ کو پسند نہ ہو، ایسا کیا ہو گیا کہ اس نے میری ماں جیسی بھابھی کو مجھ سے دور کر دیا.....! کیا بات ہے آپ ٹھیک تو ہیں..؟ اللّٰہ نا کرے آپ کو کچھ ہو...بھابھی پلیز جو بھی بات ہے بتا دیں مجھ سے آپ کی خاموشی برداشت نہیں ہورہی...! بھابھی آپ اپنے بیٹے جیسے دیور کو جواب ضرور دیجئے میں آپ کے جواب کا منتظر رہوں گا.... میسج type کرتے ہوئے خلیل رو بھی رہا تھا کیونکہ اس سے بھابھی کی خاموشی برداشت نہیں ہورہی تھی..میسج sent کرنے کے بعد خلیل بے صبری سے انتظار کرنے لگا.. مگر اس بار اسے زیادہ انتظار نہیں کرنا پڑا.. 


خلیل نے صبح نماز کے بعد موبائل اٹھایا تو بھابھی کا میسج آیا ہوا تھا، خلیل بھابھی کا میسج دیکھ کر بہت خوش ہوا مگر وہ یہ نہیں جانتا تھا کہ اسکی خوشی کچھ پل کی ہے... جیسے ہی خلیل نے میسج پڑھنا شروع کیا اسکی خوشی ختم ہوتی گئی اسے کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا کہ یہ اسکے ساتھ کیا ہوا...


میسج یہ تھا....!!!!


خلیل تم کیسے ہو..؟ میرا بیٹا تمھاری بھابھی نہ تم سے ناراض ہیں اور نا ہی بیمار ہیں..! میں ہمت نہیں کر پا رہی تھی تم سے بات کرنے کی.. تم سے بات نہ کرنے کی بس ایک ہی وجہ تھی.. میں نے بہت کوشش کی تمھیں سچ بتانے کی مگر ہمت نہیں ہوئی.. میں کال پر بات اس لیے نہیں کر رہی تھی کہ میں تمہیں پریشان نہیں دیکھ سکتی.. خلیل بیٹا میں نے تمھارا میسج دیکھا اور مجھے واقعی بہت خوشی ہوئی تمھارا فیصلہ سن کر میں اقراء کے گھر جانے کا سوچ رہی تھی کہ انکے گھر سے اقراء کی منگنی کی مٹھائی آگئی... جب مجھے پتہ چلا اسکی منگنی ہو گئ تو میں تڑپ گی.. یہ سب میں نے تمہیں اس لیے نہیں بتایا کہ کہیں تم سب چھوڑ کر واپس نہ آجاؤ، 

یا کہیں واپس آنے کا ارادہ cancel نہ کر دو.. لیکن جب میں نے تمھارا دوسرا میسج دیکھا تو میں نے سوچا تمھیں سچ بتا دوں..؛ میں جانتی ہوں تم بھابھی کو کبھی hurt نہیں کروں گئے اور اپنے ٹائم سے واپس آؤں گے خلیل میرا بچہ میں تمہارا انتظار کروں گی.. بھابھی نے ساتھ بہت سی تسلیاں بھی دی تھیں.. تم میرے بہت ہمت والے بچے ہو.. اقراء اپنی منگنی سےخوش ہے اور میں یہ نہیں چاہتی کہ تم اسکو اپنی کمزوری بناؤ.. خلیل مجھے تم پر پورا بھروسہ ہے کہ تم emotional ہو کر کوئی غلط فیصلہ نہیں کرو گے.. اگر کوئی غلط قدم اٹھایا تو بھابھی تمہیں کبھی معاف نہیں کریں گی....!


میسج پڑھنے کے بعد اسکو یقین نہیں آرہا تھا کہ یہ اسکے ساتھ کیا ہوا.. اسکی مسکراتی آنکھوں میں اب صرف نمی اور اداسی تھی.. اسکا سر اب درد سے پھٹ رہا تھا.. خلیل میسج پڑھنے کے بعد وہ کافی دیر اسی طرح گم سم بیٹھا رہا.. اور خلیل نے بھابھی کو بھی reply نہ دیا... 

کافی دیر بعد اس نے خود کو سنبھالنے کی کوشش کی..

...............................!!!!!!


ظہر کا وقت ہوا اسکی گھڑی پر نماز کے لیے alarm بجا.. پھر خلیل مسجد چلا گیا.. خلیل خود پر قابو نہیں کر پا رہا تھا ہر رکعت اسکا ضبط ٹوٹ رہا تھا.. 


خلیل وہ شخص تھا جو کسی چیز سے ہار نہیں مانتا تھا مگر آج اسکی ہمت جواب دے رہی تھی... خلیل کو لگ رہا تھا وہ بہت کمزور ہے اور وہ کمزور پڑنا نہیں چاہتا تھا.. نماز کے بعد خلیل نے دعا کے لیے ہاتھ اٹھائیں اور اسکا ضبط ٹوٹ گیا اور وہ کچھ بولے بغیر رو پڑا.. خلیل جانتا تھا کہ اللّٰہ ہی ہے جو اسکے بولے بغیر اسکی تکلیف کو سمجھ سکتا ہے، خلیل کی زبان پر شکوہ نہیں تھا مگر اسکی آنکھوں سے مسلسل آنسو بہہ رہے تھے.. وہ خود کو بہت تنہا محسوس کررہا تھا...


خلیل کافی دیر دعا مانگنا رہا،اور خود کو سمجھاتا رہا.. 


وقت گزرتا گیا...! خلیل اب پہلے جیسا بلکل بھی نہیں رہا تھا، وہ پہلے سے زیادہ بدل گیا تھا.. خلیل اب کسی سے attach نہیں ہوتا تھا... خلیل نے ہار نہیں مانی تھی اور ہر چیز کا مقابلہ کیا تھا.. 


خلیل کا result آنے میں کچھ ہی دن رہ گئے تھے.. خلیل کو result کا بہت انتظار تھا۔ آج بہت ٹائم کے بعد خلیل خوش ہوا تھا.. آج خلیل کو MBA کی Degree ملی تھی اور وہ 1st division سے کامیاب ہوا تھا.. پھر اس نے سب سے پہلے بھائی بھابھی کو کال کر کے result بتایا وہ بھی بہت خوش ہوئے... اور ساتھ ہی خلیل نے بتایا کہ وہ کل کی flight سے واپس آرہا ہے..، یہ سن کر بھائی بھابھی بہت خوش ہوئے.... 


خلیل ایک سال کے عرصے میں بہت بدل چکا تھا.. خلیل ائیرپورٹ پہنچا... Flight میں کچھ ٹائم باقی تھی... خلیل اپنے past میں گم ہوگیا.. اسکے سامنے ایک لڑکی آئی جو کافی دیر سے خلیل کو دیکھ رہی تھی وہ خلیل سے بات کرنا چاہ رہی تھی لیکن خلیل کو اب کسی سے بولنا پسند نہیں تھا اب اسے ہر شخص برا لگتا تھا... خلیل نے اسے ignore کرتے ہوئے اپنا سر دیوار سے لگا کر آنکھیں بند کی اور اپنا past سوچنے لگا.. آج وہ واپس جا رہا تھا مگر اسے کچھ خاص خوشی نہیں تھی ...


خلیل کو پھر بھابھی کا وہی میسج یاد آیا تو اسکی آنکھیں نم ہوگئیں... خلیل نے جب آنکھیں کھولیں تو زیادہ آنسو اسکی آنکھوں سے بہنے لگے...


خلیل کا سفر شروع ہو چکا تھا اور زیادہ تر وقت اسکا اقراء کی یاد میں گزرا تھا...اس کے دماغ میں بہت سے سوال گردش کررہے تھے.. اسکو بار بار اقراء یاد آرہی تھی.. آج پھر اس کے غم تازہ ہو گئے تھے... خلیل کی آنکھیں رونے کی وجہ سے لال ہوتی جا رہی تھی... پھر اس نے خود کو حوصلہ دیا....!


میں ایک بے وفا لڑکی کے لیے خود کو کمزور نہیں کروں گا، میں اپنی زندگی کسی کے لیے برباد نہیں کروں گا، اقراء میں تمھیں بتاؤں گا خلیل خان ہارتا نہیں ہے... اور اقراء میں تمھیں بتاؤں گا تم جیسی لڑکیاں میرا کچھ نہیں بگاڑ سکتی...


کیا میں اپنے فیصلے پر قائم رہ سکوں گا..؟ کیا میں اسکا سامنا کر سکوں گا..؟ خلیل نے خود سے سوال کیا...!


اگر بھائی بھابھی کا خیال نہ ہوتا تو میں کبھی واپس نہ آتا...


پھر خلیل اقراء کو اپنے mind سے نکالنے کے لیے song سننے لگا.... 


خلیل اس بات سے بلکل با خبر تھا کہ اس کے لیے بھائی بھابھی نے ایک بہت بڑا surprise plan کیا ہوا ہے اور بھابھی اسکا بےصبری سے انتظار کر رہی ہیں...!


اسے ہر پل اقراء کی یاد آرہی تھی.. مگر وہ ہارنا نہیں چاہتا تھا... بس جہاز لینڈ کرنے والا تھا اسے بھائی بھابھی کے پاس جانے کی بہت جلدی تھی...

خوش بھی تھا اور کچھ پریشان بھی...! 


خلیل جیسے ہی پہنچا بھائی بھابھی نے اسکا شاندار استقبال کیا.... بھابھی نے خلیل کو پھول دیے اور پیار سے سر پر ہاتھ پھیرا.... بھائی نے خلیل کو گلے لگایا اور پیار کیا.. بھائی بھابھی آج بہت خوش تھے.. خلیل دونوں کی اتنی محبت دیکھ کر نا جانے کیوں رہ پڑا... پھر اسے بھابھی کا خیال آیا تو اس نے ہنستے ہوئے اپنے آنسو چھپائے... 

خلیل میں نے تم سے کہا تھا ہمت نہیں ہارنی تو پھر یہ آنسو اور ہنسی....!؟ کس کو دھوکا دے رہے ہو...؟ کیا تم اتنے کمزور ہو خلیل بھابھی کی آواز میں دکھ محسوس کرتے ہوئے خلیل نے ہمت سے خود کو سنبھالا...

 

بھابھی آپکا دیور بہت بہادر ہے..وہ کسی چیز سے اتنی جلدی نہیں ٹوٹتا... آپ فکر نا کریں.. کسی کا دکھ، کسی کی بے وفائی میرا کچھ نہیں بگاڑ سکتی۔ میرا سب کچھ آپ اور بھائی ہیں... مجھے کوئی چیز نہیں ہرا سکتی مگر شرط یہ ہے کہ آپ دونوں میرے ساتھ ہوں.... بھائی نے سارا سامان گاڑی میں رکھوا لیا۔ پھر بھابھی اور خلیل بھی جلدی جلدی گاڑی کی طرف جانے لگے.. شکر ہے خلیل اب تم ہمیشہ کے لیے ہمارے پاس آگئے ۔ اب تم جلدی سے اچھی سی job کے لیے apply کرؤ پھر ہم تمھاری شادی کریں۔ 

جی بھابھی اب تو مزے ہیں اب میں گھر آگیا آپ ہونگی بھائی ہوں گے.. آپ کے ہاتھ کا کھانا جو میں نے بہت miss کیا۔۔۔۔ 


جی اور ایک آپ کی دولہن ہو گی...! اسے کیوں بھول جاتے ہو.. تم نے وعدہ کیا تھا کہ تم واپس آؤ گے تو شادی کروں گئے.. کیوں اپنا وعدہ بھول گئے تھے...؟ خلیل اداس ہو گیا اور خاموش سا ہو کر باہر دیکھنے لگا.. بھابھی کتنے آرام سے کہہ رہی ہیں جیسے انھیں کچھ پتہ ہی نہیں پھر خلیل نے اللہ سے دعا کی:: اے اللہ میری زندگی میں بھی سکون کر دے...


کچھ ہی دیر میں وہ گھر پہنچ گئے.. گھر میں داخل ہوتے ہی بہت سی یادوں نے خلیل کے ساتھ قدم رکھا... جیسے ہی وہ گھر کے اندر داخل ہوا تو اس نے دیکھا.........!


جاری ہے......


ناول: #محبت

رائٹر: #فاطمہ_جواد

قسط: #Last_Episode

اس نے دیکھا اقراء کا گھر بہت سجا ہوا ہے، اندازہ صاف لگایا جا سکتا ہے، کہ یہاں کسی کی شادی ہے.. اقراء کا پورا گھر دولہن کی طرح سجایا گیا تھا.. خلیل کو دیکھ کر بہت دکھ ہوا.. ابھی خلیل کچھ سوچ رہا تھا کہ اقراء کسی بچے کے ساتھ کھیلتی ہوئی باہر آئی .. خلیل کو لگا یہ اسکی زندگی کا سب سے مشکل وقت ہے۔ خلیل نے جس لڑکی کو اتنا چاہا تھا وہ اب کسی اور کی ہونے والی تھی۔ خلیل کو بہت دکھ ہوا... خلیل سے اب اور برداشت نہ ہوا اور وہ تیزی سے اندر چلا گیا.. اس بار اسنے کوئی شرارت نہیں کی..، نا ہی بھابھی کو تنگ کیا.. اور نہ ہی اپنی باتوں سے بھائی بھابھی کو ہنسایا... بھابھی نے اسکے change ہونے پر اعتراض کیا.. تو خلیل بولا کہ میں اب پہلے جیسا نہیں رہا اب میں ایک ذمہ دار شہری بن گیا ہوں.. خلیل نے بہانہ کرتے ہوئے بھابھی کو کہا... جب کے اس کی پیچھے کی وجہ وہ دونوں جانتے تھے.. اسکو ہنسانے کے لیے بھابھی نے بہت باتیں کیں.. مگر خلیل کی ہنسی پہلے جیسی نہیں تھی.. مگر پھر بھی وہ بھابھی کے ساتھ ہنستا رہا.. تاکہ بھابھی بھائی اسکا چھپا غم نہ جان سکیں... وہ یہ ظاہر کرنا چاہتا تھا کہ اسکو اقراء کی منگنی سے کوئی فرق نہیں پڑا... مگر وہ لاکھ کوشش کے باوجود ناکام رہا.. 


خلیل نا چاہتے ہوئے بھی بھابھی کے لاکھ کہنے پر dining table پر آگیا.. بھابھی نے اسکی پسند کی dishes بنائی تھیں.. اور خلیل خاموشی سے کھانا کھانے لگا.. بھائی اسکو سمجھا رہے تھے کہ محبت کچھ نہیں ہوتی یہ سب جزباتی فیصلے ہیں... حقیقت سے ان سب کا کوئی واسطہ نہیں.. اور آج کل کوئی کسی کے لیے خود کو برباد نہیں کرتا.. اب دنیا صرف مطلب کی ہے.. خلیل کو اب ان پر غصہ آنے لگا کہ وہ اسکی بےبسی کا مذاق بنا رہے ہیں.. اور خلیل غصے سے اپنے کمرے میں چلا گیا.. اور بھائی بھابھی بھی خاموشی سے اٹھ گے.. 


خلیل بہت مشکل سے خود پر قابو کر رہا تھا.. اب اسکا غصہ بڑھتا جارہا تھا.. اسے لگتا تھا کہ اقراء نے اسکی محبت کا مذاق بنایا ہے.. وہ یہ سب سوچتے ہوئے لیٹ گیا.. اور سگریٹ پینے لگا... اسکا دل اب بغاوت پر اتر آیا.. 

" مجھے اقراء سے ایک بار بات ضرور کرنی چاہیے۔ آخر کیوں کیا اس نے میرے ساتھ۔ اس نے میری زندگی کیوں برباد کی۔ اور وہ اتنی خوشی سے کسی اور سے شادی کیسے کر سکتی ہے.. اور پھر اٹھ کر دونوں ہاتھوں سے سر پکڑ لیا.."


اقراء.....!!

میں چاہ کر بھی تم سے نفرت نہیں کر پارہا .. پتہ نہیں کیوں میرا دل نہیں مان رہا کہ تم ایسا کر سکتی ہو.. میں تمہارے پاس آؤں گا میں تم سے سارے جواب لوں گا.. پھر اسے لگا کہ ہو سکتا ہے وہ کسی کے دباؤ میں آکر شادی کررہی ہو.. یہ سب سوچتے ہوئے خلیل اٹھا لان میں آیا اور سگریٹ لگا کر تیزی سے کار اسٹاٹ کی اور گھر سے دور آگیا..رات کا وقت تھا روڑ سنسان تھے .. وہ سنسان روڑ پر گھومتا رہا.. آخر اس نے اقراء کی یاد سے تنگ آکر song لگا لیے.. خلیل کو آج محبت کا مطلب سمجھ آرہا تھا.. جو ہمیشہ کہتا تھا کی محبت وغیرہ بےکار باتیں ہیں آج خود اس محبت میں پھس چکا تھا.. خلیل کی آنکھوں سے مسلسل آنسو بہہ رہے تھے.. کافی دیر کے بعد گھر واپس آ گیا.. اب اقراء کے گھر سے بھی کوئی شور نہیں آرہا تھا.. لان میں کھڑے ہوکر اقراء کے کمرے کی طرف دیکھتے ہوئے کچھ سوچ رہا تھا کہ اچانک اس نے اقراء کو دیکھا جو فون پر بات کررہی تھی خلیل تڑپ گیا اور اسکے گھر چلا گیا. اقراء کے کمرے کا دروازا کھلا دیکھ کر خلیل اسکے کمرے میں آگیا.. اقراء کال کر کے واپس مڑی تو خلیل کو دیکھ کر چیخ مارنے ہی لگی تھی کہ خلیل نے اسکے منہ پر ہاتھ رکھ دیا اور بولا میں تم سے بات کرنے آیا ہوں.. اقراء کو خلیل سے یہ امید نہیں تھی کہ وہ اس طرح اس کے کمرے میں آئے گا.. مگر خلیل بھی اس سے جواب لینا چاہتا تھا.. خلیل نے اس کے منہ سے ہاتھ ہٹا دیا.. 

خلیل یہ کیا طریقہ ہے..؟ تم نے کیا سمجھا تھا میں تمہارے بغیر مر جاؤں گا.. پھر اقراء کو خوش دیکھ کر خلیل کا ضبط ٹوٹ گیا...! آخر کیوں کیا تم نے میرے ساتھ ایسا..؟ میری محبت میں کوئی کمی رہ گئی تھی ؟ ایک سال انتظار نہیں کر سکی تم؟ تمہیں میری بے وفائی کا ڈر تھا ... تو تم نے میرے ساتھ کیوں بے وفائی کی..؟ بولو اقراء..!! کیا مجبوری تھی؟ کیوں کیا ایسے..؟ کیا یہ سب کسی کے دباؤ میں کیا ہے...؟ بولو...!! 


خلیل میں بہت خوش ہوں.. میں نے سب اپنی خوشی کے لیے کیا ہے.. اور میں نے وہ کیا جو مجھے ٹھیک لگا.. اور اسی میں میری خوشی ہے.. اور اب آپ کا سکتے ہیں مسٹر خلیل صاحب...! آپکو آپ کے سوالوں کے جواب مل گئے ہیں...

بس یہی سننا چاہتا تھا... بہت بہت مبارک ہو... 

کس چیز کی..؟

آپ کی شادی کی....!

اہ اچھا !! بہت شکریہ...!


بھابھی جب خلیل کو Surprise دینے اس کے کمرے میں گئیں تو خلیل کمرے میں نہیں تھا.. بھابھی خلیل کا انتظار کرنے لگی...


اقراء کے اس انداز نے خلیل کو حیران کر دیا۔ خلیل ایک نظر اقراء کو دیکھ کر واپس آگیا.. خلیل ابھی اندر ہی آیا تھا کہ بھابھی کی آواز سے رک گیا..

جی بھابھی آپ ابھی تک جاگ رہی ہیں..؟ 

ہاں کام تھا تم سے تمھارے کمرے میں گئی تھی مگر تم نہیں تھے..!

جی بھابھی بولیں...!

نہیں ٹھیک ہے صبح بات کریں گے ابھی سو جاؤ..

خلیل اپنے کمرے میں آگیا.. 

..............!!


صبح خلیل تیار ہوا اور جانے لگا.. کہاں جارہے ہو ؟ بھابھی کی آواز نے اسے روکا..! 

جی بھابھی ایک دوست سے ملنے جا رہا ہوں!! 

اچھا ٹھیک مگر جلدی آجانا کہیں جانا ہے..!

جی بھابھی... خلیل باہر نکلا ہی تھا کہ اسے دروازے پر ایک لڑکا ملا..!

اسلام وعلیکم..! آپ خلیل...؟

جی میں خلیل اور آپ کون میں نے آپکو نہیں پہچانا...؟

جی میں ڈاکٹر وہاب اقراء کا بھائی ہوں...

خلیل کے چہرے کا رنگ اڑ گیا... وہ اس کے گھر مہمان تھا تو خلیل اسے اندر لے گیا اور بھائی کو بلوایا کیونکہ خلیل انکے پاس بیٹھنا نہیں چاہتا تھا.... بھائی کے آنے تک خلیل انکے پاس بیٹھا.. بھائی کے آتے ہی سلام کے بعد خلیل جانے والا تھا کہ وہاب نے کاڈ خلیل کے آگے کرتے ہوئے کہا..: میری بہن کی شادی ہے 4 دن بعد آپ سب نے ضرور آنا ہے... خلیل نے ایک نظر کاڈ پر ڈالی اور باہر نکل گیا... 


خلیل رات کو دیر سے گھر آیا اور سامنے table پر اقراء کی شادی کا کاڈ دیکھ کر کمرے میں جانے لگا... 

بھابھی نے خلیل کو روکا..: خلیل رک گیا..: جی بھابھی...!

اقراء کی شادی کا کاڈ کھول کر تو دیکھو...! بھابھی کی اس بات پر خلیل حیران ہوا..

بھابھی پلیز......!

نا میرا اقراء سے کوئی تعلق ہے اور نہ ہی میرا اسکی شادی سے کچھ لینا دینا ہے... پھر وہ اپنے کمرے میں چلا گیا.. 

اسکو اپنا دم گھٹتا محسوس ہوا... کافی دیر سوچنے کے بعد خلیل سو گیا....


اب دوبارہ خلیل کی اقراء سے بات بھی نہیں ہوئی تھی اور نہ ہی خلیل اس سے ملنا چاہتا تھا.... خلیل اپنے دوستوں سے مل کر آرہا تھا کہ اس نے اقراء کو وہاب سے بات کرتے دیکھا... خلیل اسے ignore کر کے اندر آگیا .. اقراء کو بھولنا اب خلیل کے بس کی بات نہیں تھی.۔اسکو کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا...

دن گزر رہے تھے... بھائی بھابھی خلیل کی شادی کی تیاریوں میں مصروف تھے اور خلیل کو اس بات کی کوئی خبر نہیں تھی.. اور خلیل گھر سے دور دوستوں کے ساتھ رہتا تھا..


خلیل نے اب سوچ لیا تھا کہ وہ بھائی بھابھی کو جلدی اپنا فیصلہ سنا دے گا.. رات کو کھانا کھانے کے دوران خلیل نے بھائی سے بات کرنے کی ہمت کی ...: بھائی مجھے آپ سے بات کرنی ہے...

ہاں بولو خلیل... 

بھائی میں باہر جانا چاہتا ہوں میرا یہاں دل نہیں لگ رہا....! 

بھائی یہ سن کر خاموش ہوگئے لیکن بھابھی کے غصے کی حد نہ رہی ... وہ غصے سے خلیل کو دیکھنے لگی اور ساتھ ہی انکی آنکھوں سے آنسوں جاری ہوگئے.. خلیل تم واپس آئے ہم نے شکر کیا.. پر تمہیں تو باہر کی ہوا لگ گئی ہے اب تم کہاں ہمارے ساتھ رہنا چاہوں گے.. میں تم سے اپنے بیٹے کی طرح پیار کرتی تھی.. لیکن خلیل تم نے بتا دیا کہ کسی کو بیٹا کہہ دینے سے وہ بیٹا نہیں بن جاتا... خلیل مجھے آج احساس ہوا کہ میری اولاد نہیں ہے... اور اگر میرا بیٹا ہوتا تو وہ مجھے یوں اکیلا چھوڑ کر کبھی نہ جاتا... جاؤ خلیل تم۔۔ مر گئ تمھاری بھابھی تمہارے لئے.....! جاؤ جو دل ہے کرو... اور بھابھی روتی ہوئی اٹھ کر کمرے میں چلی گئی..

خلیل تو جیسے تڑپ اٹھا...!


بھابھی پلیز میری بات سننے...: بھابھی ایسے نہ بولیں.. بھابھی sorry، بھابھی آپ جیسا چاہے گی ویسا ہی کروں گا مگر بھابھی پلیز مجھ سے ناراض نہ ہوں بھابھی ایک بار اپنے بیٹے کو معاف کر دیں.... پلیز بھابھی..!!! میں نے آپ کو ہمیشہ اپنی ماں سمجھا ہے یہ خدا جانتا ہے....

بھابھی خلیل سے بہت پیار کرتی تھی اس لئے جلدی مان گئی...

اب بھابھی کے پاس بھی اچھا موقع تھا اپنی بات منوانے کا... میں تمہیں معاف کر دوں گئی مگر تمہیں میری ایک بات ماننی پڑی گی... خلیل بھابھی کی ناراضگی سے ڈر گیا تھا تو اس نے فوراً ہاں کردی... جی ٹھیک میں آپ کی ہر بات مانوں گا لیکن آپ مجھ سے ناراض نہ ہوں....!

میں تمہیں معاف کر دوں گئی لیکن تمہیں شادی کرنی ہو گی...

خلیل حیران ہو گیا... پر بھابھی....

تم مجھے اپنی ماں مانتے ہو نا تو ثبوت بھی دو.. مان لو اور شادی کر لو...

خلیل خاموش سا ہو گیا.. اور سوچنے لگا کہ بھابھی سب جانتے ہوئے بھی....!

پر بھابھی.....! 

نہیں کر سکتے نا.. مان لو کمزور ہو تم..؟ خلیل بیٹا وہ بھی تو شادی کر رہی ہے تو تم کیوں نہیں کر سکتے...؟ 

خلیل خاموشی سے اٹھ گیا... 

اگر تم نے میری بات نہ ماننی تو مر گئ تمھاری بھابھی تمہارے لئے....!

اللّٰہ نہ کرے بھابھی.!! کیوں بار بار ایسے بولتیں ہیں...؟ آپ جیسے چاہیں گی ویسا ہی ہوگا..


مگر میں آپ کو بتا دوں.. میں اس لڑکی کو وہ مقام نہیں دوں گا جو اقراء کو دینا چاہتا تھا.... 

وہ تم دونوں کا مسلہ ہے...

تو ٹھیک ہے بھابھی...

میں بھی انھیں بتاؤں گی اگر آپ کی اقراء آگے بڑھ سکتی ہے تو میرا خلیل کیوں نہیں...؟

خلیل میرا بچہ تم نے تو مجھے دنیا کی بڑی خوشی دے دی... اب میں تم سے بلکل بھی ناراض نہیں ہوں... بھابھی کا یہ انداز دیکھ کر خلیل حیران ہوا... اور مسکرا کر بھابھی کو دیکھا.. اور اپنے کمرے میں آگیا...

اسے لگا بھابھی غصے میں یہ سب کہہ رہی ہیں...


اگلے دن بھابھی نے خلیل کو بہت سی لڑکیوں کی تصویریں دیکھائیں اور خلیل نے بھابھی کو یہ کہہ کر ٹال دیا آپ کو جو پسند ہے وہی ٹھیک ہے... 

اقراء کی شادی میں اب 2 دن رہ گئے تھے... بھابھی خلیل کے کمرے میں آئیں خلیل نماز پڑھ رہا تھا... نماز پڑھنے کے بعد خلیل نے بھابھی کو دیکھا ... بھابھی نے بہت خوشی سے خلیل کو بتایا کہ جس لڑکی کو پسند کیا ہے اسکے گھر والے بھی جلدی شادی کے لیے مان گئے ہیں.. تم ایک بار تصویر دیکھ لو تمھیں بھی وہ لڑکی پسند آئے گی.. خلیل بھابھی کی بات سن کر حیران ہوا.. پھر بولا آپ کو پسند ہے تو ٹھیک ہی ہو گی میں نے اپنی پسند دیکھ لی ہے... 

ٹھیک ہے تو اسی weekend پر تمہارا نکاح ہے.. پھر بھابھی چلی گئیں...


خلیل خاموش سا ہو کر لیٹ گیا اور کچھ ہی دیر میں سو گیا... 


صبح خلیل پھر سے دوستوں کے ساتھ چلا گیا... واپس آیا تو گھر میں نکاح کی تیاری عروج پر تھی.. اسکے گھر بہت سے مہمان آچکے تھے.. خلیل یہ سب دیکھ کر حیران ہو رہا تھا پھر ایک نظر اقراء کے گھر کو دیکھا اور اندر چلا گیا اندر بھی بہت سے رشتہ دار آچکے تھے.. خلیل کو اس کی cousins مل کر تنگ کرنے لگیں.. خلیل مشکل سے جان چھڑوا کر اپنے کمرے میں آگیا..

یا اللہ....!

اور پھر کسی سوچ میں گم ہوگیا... 

کچھ دیر بعد بھابھی خلیل کی شیروانی لے کر آئیں اور اسے بتایا کہ یہ کل اس نے پہنی ہے ..

 اور وہاب..... 


مگر خلیل نے بھابھی کی باتوں کی طرف کوئی دھیان نہیں دیا...

پھر بھابھی نے اسے تیار ہوکر نیچے آنے کا کہا...

پھر خلیل بھابھی کی خوشی کی خاطر تیار ہونے لگا..

نیچے آیا تو اس نے دیکھا پورا گھر بہت شاندار لگ رہا ہے... 

ساری رسموں کے بعد خلیل باہر لان میں آگیا اور اقراء کے گھر کی طرف دیکھنے لگا... اور پھر اپنے کمرے میں آگیا سوچتے سوچتے کب آنکھ لگ گئی اسے کچھ پتہ نہیں چلا...


صبح 9 بجے اس کی آنکھ کھلی اور آج خلیل کا نکاح اسکے ساتھ تھا جسے خلیل پسند کرتا تھا...

وہ ان سب باتوں سے بے خبر تھا... کافی دیر سوچنے کے بعد اللّٰہ کی رضا سمجھ کر اٹھ گیا.. نہا کر فریش ہوا اور باہر آیا تو سب اپنی تیاریوں میں مصروف تھے... مگر خلیل کے آتے ہی سب اس کے آگے پیچھے گھوم رہے تھے... بھائی بھابھی بھی آج بہت خوش تھے...


خلیل تم ابھی تک تیار نہیں ہوئے بھابھی نے خلیل کو بھائی کے ساتھ بیٹھا دیکھ کر کہا... آج اس کا نکاح ہے اسکو تیار ہونے میں وقت لگے گا اور فارس آپ اسے یہاں باتوں میں لگا رہے ہیں... 

اٹھو میرا بیٹا... جلدی سے تیار ہو جاؤں.. اور ساتھ ہی بھابھی نے آرام سے بولا ..: ایک surprise بھی ہے تمھارے لیے.. 

خلیل ابھی بھابھی کی اس بات کو سمجھنے کی کوشش کر رہا تھا کہ بھابھی نے زبردستی اسے کمرے میں بھیج دیا...

اور خود بھی تیار ہونے چلی گئیں...

جب تیار ہونے گیا تو خلیل کے دماغ میں ابھی بھی اقراء ہی چل رہی تھی... پھر اس نے اقراء کو اپنے mind سے نکلا اور سوچا جو اب میریlife میں آنے والی ہے اس کی کیا غلطی ہے میں اسے کیوں کسی بات کی سزا دوں...

یہ سوچ کر خلیل اپنی تیاری کرنے لگا....

جب خلیل تیار ہو کر شیشے کے سامنے آیا تو اسکو سب سے پہلے اقراء کا خیال آیا تو اس نے اپنا خیال جھٹک دیا... 


آج خلیل نے Navy Blue کلر کی شیروانی پہنی تھی اور ساتھ مہرون ݣلأ پہنا تھا... خلیل شیروانی میں بہت خوبصورت لگ رہا تھا... 


خلیل کمرے سے باہر آیا بھائی بھابھی اسی کا انتظار کر رہے تھے... بھائی نے خلیل کو گلے لگایا اور پیار کیا... بھابھی نے خلیل کا صدقہ دیا... اور اسکے سر پر ہاتھ پھیرا اور بہت ساری دعائیں دی... 

خلیل جب نیچے آیا مولوی صاحب اسی کا انتظار کر رہے تھے.. خلیل مولوی صاحب کو دیکھ کر حیران ہوا اور بھابھی کو دیکھنے لگا.. بھابھی خلیل کو دیکھ کر مسکرائیں.... 


پھر کچھ ہی دیر میں نکاح شروع ہوگیا.. اسکا دل زور سے دھڑکنے لگا... 


مولوی صاحب نے نکاح شروع کیا... 


جب مولوی صاحب نے اقراء احمد کا نام لیا... تو خلیل چونک اٹھا... اور بھابھی کو دیکھنے لگا.. پہلے اسے لگا یہ اسکا وہم ہے لیکن جب مولوی صاحب نے دوبارہ وہی نام لیا تو خلیل کی خوشی کی انتہا نہ رہی.... 


نکاح کے بعد خلیل بہت خوش ہوا اور بھائی بھابھی اور اقراء سے ناراض بھی ہوا ... 

بھائی آپ نے بھی مجھے کچھ نہیں بتایا آپ بھی انکی planning جانتے تھے...


اور بھابھی آپ نے مجھے بلکل کسی بھی کسی بات کا پتہ نہیں چلنے دیا اور ساری تیاری چھپ کر کرتیں رہیں... 


خلیل جب تم اتنا تنگ کرسکتے تھے... تو تھوڑا سا تنگ کرنا ہمارا بھی بنتا تھا....


پھر سب ہنس پڑے...


آج خلیل بہت خوش تھا کیونکہ اسکو اسکی محبت مل گئی....

The End....