School Girl ki Urdu Moral Story - Urdu Kahaniyan Pdf

Assalamualaikum Website ki 4th Post mein Apka Welcome ha is post ma b Ap ky liye asi Story laye hain jo Apko Rula dy gyi

Yeh School Girl ki Urdu Moral Story ha Apko boht Pasand aye gyi ap isy Pdf mein b Download kar Sakty Hain

Urdu Kahaniyan pdf mein Download karny ky liye hum ny neachy button banya huwa ap osy click kren gy to Urdu Kahani pdf mein download hojye gyi

School Girl ki Urdu Moral Story - Urdu Kahaniyan Pdf

School Girl ki Urdu Moral Story - Urdu Kahaniyan Pdf

School Kay 3 Talib ilam Ladkon Nay School Kay Chokidaar ko Kuch Paisey Diye aur Kaha kay Chutti ki Waqt Kisi ik Larki ko Kisi Tarh Andar Rook Lena

سکول کے تین طلب علم لڑکوں نے سکول کے چوکیدار کو کچھ پیسے دئیے اور کہا کے چھٹی کے وقت کسی بھی اک حدد لڑکی کو کسی طرح بہانے سے اندر روک لینا

Lalchi Chokidar Nay Paisey Liye aur Jab Chutti ka Time Huwa to is nay ik Larki ko Gate ky pas hi Betha Dia aur Bahir Jab is Larki ka Walid isy Leny Aya to Chokidar nay Kaha Apki Bachi to Ja Chuki ha

لالچی چوکیدار نے پیسے لیے اور جب چھٹی کا وقت ہوا تو اس نے لڑکی کو گیٹ کے پاس بیٹھا دیا اور جب اس کا باپ آیا تو اس لالچی چوکیدار نے کہا آپکی بچی تو کب کی جا چکی ہے

Click on Button to Download Urdu Story 

School Girl ki Urdu Moral Story - Urdu Kahaniyan Pdf
I Hope Apko School Girl ki Urdu Moral Story Achi lagy gyi Coment kar ky Lazmi Batana kay Apko Kahani Kesi Lagyi aur Mazeed Story Read krny ky liye website ki Baqi Post b Lazmi Read Kren.
Thanks For Downloading...

لڑکوں پر طنز کرنے والی لڑکیو....😃😁😁😃😃
1-کیا تم صبح سردی میں بس کی چھت پر بیٹھ کر کالج جا سکتی ہو..🤔🤔😄🤣
2-کیا تم منہ میں ایک سائیڈ پر نسوار رکھ کر بوتل پی سکتی ہو...🤔🤔😆🤣🤣
3-کیا تم صبح نہار منہ نکر والی دکان سے دہی لا سکتی ہو...🤔🤔😁😄😄
4-کیا تم ایک بایئک پر 6 دوست بٹھا سکتی ہو...🤔🤔😃😆😆
5-کیا تم ایک سٹنگ 3 دوست باری باری پی سکتی ہو...🤔🤔😆😄😃
6-کیا تم چوہے جیسے منہ والی لڑکیوں کو واہ بیوٹی فل کہہ سکتی ہو...🤔🤔😁🤣🤣😍
7-کیا تم لڑکوں کو لوڈ کروا سکتی ہو...🤷‍♂️🤷‍♂️😁😁😁😆
8-کیا تم فردوس عاشق اعوان کی تقریر سن سکتی ہو...🤣😆🙈🙈🙈🙈
9-کیا تم پینچر بائیک کی ٹینکی پر بیٹھ کر اس کو شیدے کی دکان تک پہنچا سکتی ہو..🤷‍♂️🤷‍♂️🤣😅😂🥱🥱🥱😊😘
10-کیا تم بغیر آئینے کے تیار ہو سکتی ہو🤔🤔🤣😊
🤷‍♂️🤣😍.....بتاؤ اب....🤷‍♂️🙈
جواب دو نہیں کر سکتی تو بڑی بڑی باتیں بھی نہ کیا کرو..🤷‍♂️🙃😃
چلو یہ سب چھوڑو تم یہ بتاؤ
11-کیا تم ٹینڈ کروا سکتی ہو...🤷‍♂️🤷‍♂️🤣😁😍😅😆🙃😂😁🙈🙈🙈 🤣🤣😂😜 
 🥀🥀


.............

ایک مرتبہ ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کو سنت سکھا رہے تھے کہ پانی ہمیشہ دیکھ کر پینا چاہیے اور تین سانسوں میں پیﺅ، اتفاق سے ایک یہودی بھی چھپ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ باتیں سن رہا تھا ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر ہماری جانیں، ہمارا مال سب کچھ قربان، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کلام میں تاثیر ہی ایسی تھی کہ مسلمان ہو یا غیر مسلم، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات سے متاثر ضرور ہوتے۔
رات کو سوتے سوتے اس یہودی کو جو ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی باتیں سن رہا تھا، پیاس لگی، بہت زور کی پیاس محسوس ہوئی، جب اس یہودی کو پیاس لگی تو وہ اپنی بیوی سے بولا کہ مجھے اچھی طرح دیکھ کر پانی پلاﺅ۔ بیوی بولی: آپ کیسی باتیں کرتے ہیں، چراغ بجھا چکی ہوں،رات کا وقت ہے کیا دیکھ کے پانی پلاﺅں؟ ایسے ہی پی لیجیے، پانی تو صاف ستھرا ہوتا ہے گھر کا ہمارے۔“
یہودی کو بڑا غصہ آیا، بیوی سے بولا کہ ”چراغ جلاﺅ“ اور روشنی میں مجھے پانی دیکھ کر پلاﺅ، بیوی بک جھک کرتی اٹھی، سمجھی کہ شوہر پاگل ہوگیا ہے۔
آخر یہودی خود اٹھا اور چراغ روشن کیا، چراغ کی روشنی میں اس کی بیوی نے دیکھا کہ اندھیرے میں وہ جو پانی اپنے شوہر کے پینے کے لیے لائی تھی اس میں ایک سیاہ بچھو (عقرب) تیر رہا ہے، یہودی بھی دیکھ کر حیران رہ گیا، اس پانی میں سیاہ بچھو تیر رہا تھا۔
بیوی کو اس نے تمام ماجرا کہہ سنایا کہ کس طرح اس نے چھپ کر رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی باتیں سنی تھیں کہ ”پانی ہمیشہ دیکھ کر پینا چاہیے“۔
صبح کو وہ یہودی ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور رات کا واقعہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سنادیا۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تبسم فرمایا۔ یہودی بولا: ”اے اللہ کے رسول! جس مذہب کی احتیاط انسان کی جان بچالے تو وہ مذہب خود پورے انسان کو دوزخ کی آگ سے کیوں کر نہ بچائے گا“۔ اتنا کہا اور وہ یہودی کلمہ پڑھ کر مسلمان ہوگیا۔

اس حدیث کا حوالہ مجھے معلوم نہیں ہے، لیکن یہ حدیث مبارکہ جھوٹی یا خودساختہ بھی نہیں ہے،اگر کسی کو اس کا حوالہ معلوم ہو تو ہم سب کو بھی بتا دے۔

.............

یہ جو کہتے ہیں " عورت نبھا نہیں سکتی"
غلط کہتے ہیں......🥀
ارے تم عورت کے دل میں اپنی جگہ بنا کر تو دیکھو💜
وہ تمہیں" تہجد میں بھی اٹھ کر مانگے گی"✨🌸

✨❤️🕊️

...............

سچی محبت، پاک محبت؟؟

ویلنٹائن ڈے گزر گیا اور ہر سال کی طرح بہت ساری بحث اور جھگڑوں کی علاوہ اس میں کچھ بھی نیا نہیں تھا۔ وہی گھسی پٹی سینٹ ویلنٹائن کی کہانی، وہی اسلام اور ویلنٹائن ڈے کی مذہبی جنگ، میڈیا کے نوٹ چھاپنے کے نت نئے طریقے، مولوی حضرات اور لبرلز کی جنگ، کچھ بھی نیا نہیں۔

یہ سوال ہمیشہ مجھ کو تنگ کرتا ہے کہ ایک لڑکے اور لڑکی کی محبت کو ہی آخر سچی محبت کیوں کہا جاتا ہے؟ اس کے دی گئی ہر قربانی مقدس، ہر لڑائی جائز اور ہر پابندی توڑنا عظمت کی نشانی کیوں مان لیا جاتا ہے؟ اس کی وجہ کیا ہے؟

اس کے سچے ہونے کی وجہ صرف یہ ہے کہ اسکو ہم “اختیاری” نہیں مانتے، اسکے علاوہ اسکو “روحوں” کا ملاپ اور اس جیسی دوسرے صریح احمقانہ باتوں سے ملایا جاتا ہے۔ نوجوانی کی محبت کوئی آسمانی فیصلہ نہیں اور نہ روح کی تمنا ہے۔ یہ ہر ممالیہ جانور کی طرح انسان میں بھی بلوغت کی نشانی ہے، یہ صرف جنسی کشش ہوتی ہے جس کو ہمارا شعور “محبت” کا نام دیتا ہے۔ دوسرے الفاظ میں یہ ایک جسمانی ضرورت کا احساس ہے جس کا اظہار ہمارے شعوری اور اخلاقی مخلوق ہونے کی وجہ سے ممکن نہیں ہوتا اور ہر معاشرے میں اس کے مناسب اظہار کے طریقے پیدا ہوجاتے ہیں۔ 

یہ ایک حیوانی جذبہ ہے، اسی وجہ سے یہ احساس ایک انسان کو زندگی میں کئی دوسرے انسانوں کے ساتھ بھی ہوتا ہے۔ ہمارے شاعر اور افسانہ نگار کچھ بھی کہیں، حقیقت یہی ہے۔ اگر ہماری تربیت شاعرانہ کے بجائے حقیقت پسندانہ ہوتی تو ہمارے معاشرے میں یہ جذبہ مناسب حدوں تک ہی رہتا مگر کیا کریں، اس کو ایک ایسا پاکیزہ جذبہ بنادیا گیا ہے کہ جس کے آگے ہر دوسری محبت، اخلاقیات، ذمہ داریاں کمتر پڑ جاتی ہیں۔ 

امریکہ سے زیادہ آزاد معاشرہ کوئی نہیں۔ وہاں ہر شادی محبت ہی کی ہوتی ہے۔ اسکے باوجود 50% پہلی شادیاں اور 75% دوسری شادیاں ناکام ہوجاتی ہیں۔ کیوں؟ جبکہ وہ تو ہر طرح سے “چیک” کرکے ہی شادیاں کرتے ہیں۔

یہ درست ہے کہ محبت کی ناکامی بعض اوقات شخصیت کو توڑ پھوڑ دیتی ہے، کسی کا ہماری محبت کو ٹھکرا دینا ہماری انا کو ناقابل تلافی نقصان بھی پہنچاتا ہے۔ لیکن یہ کوئی نئی یا انوکھی بات نہیں، صدیوں سے کڑوڑوں انسانوں کے ساتھ ہوچکا ہے اور آگے بھی ہوتا رہے گا۔ نوجوانوں کو یہ سکھانے کی ضرورت ہے۔ دوسرا یہ کہ ہر انسان کو حق ہے، آزادی حاصل ہے، اپنے محبوب کے ٹھکرانے کے فیصلے کا احترام بھی اتنا ہی ضروری ہے جتنا اسکی چاہت پانے کی کوشش کرنا۔ 

آخر میں یہ ہم اگر اپنے بچوں کو اس دنیا میں کامیاب دیکھنا چاہتے ہیں تو پھر ہم کو یہ احمقانہ شرم و حیا کو مٹانا ہوگا۔ نوجوان ہوتے لڑکے لڑکیوں سے اس موضوع پر کھل کر بات کرنا سیکھیں۔ سورہ یوسف کی تفسیر اپنے بچوں کو خود پڑھائیں، محبت و نفرت کے ہر رنگ کا ذکر ہے اس میں۔ بچوں سے اپنے تجربات شئیر کریں، ان کو اعتماد دیں کہ وہ اپنی جسمانی تبدیلیوں کو پہچان سکیں، جذبات کو سمجھ سکیں اور جذبات کو کنٹرول کرنا سیکھیں۔ ان کو میڈیا بالخصوص سوشل میڈیا, کالج اور یونیورسٹی کے غیر حقیقی ماحول اور اصل زندگی کا فرق سمجھائیں، زبان سے بھی اور عمل سے بھی۔ یہی کام ہے کرنے کا۔

.............

وہی دن اچھے تھے یارو! جب لڈو کروڑ پتی کھیلتے تھے ۔ 
جب امی چولہے کے آگے روٹیاں پکاتیں تھیں اور ہم لڑتے تھے "پہلی روٹی میں لینی " اور ٹی وی کے سامنے بیٹھ کر روٹی کھاتے تھے ساتھ ساتھ دھوپ کنارے دیکھتے تھے ۔ اور روتے تھے میں نہیں نہانا ابھی پرسوں تو نہایا ہوں ۔ آج سکول نہیں جانا "پیٹ میں درد ہو رہی ہے " ۔ سر جی " کاپی گھر رہ گئی ہے ۔ جب دہی لینے جاتے تھے اور ملائی راستے میں کھا لیتے تھے ۔ چھت پر کلائمکس کے پنکھے آگے اکٹھے سوتے تھے اور ضد ہوتی تھی "پکھے اگے میں سونا" ۔ ٹرین پر لاہور جاتے تو " باری ول میں بھینا" ۔ تندور سے روٹیاں لگوانے جاتے تو روٹی کے بلبلے رستے میں کھاتے تھے ۔ گھر کا سودا لینے دوڑ دوڑ کے جاتے تھے کہ دکاندار سے "جھونگا ملے گا" ۔ ایک روپے میں کرائے پر سائیکل لاتے تھے اور پورا ایک گھنٹہ چلاتے تھے ۔ 
وہ معصوم چاہت کی تصویر اپنی 
وہ خوابوں کھلونوں کی جاگیر اپنی 
نہ دنیا کا غم تھا نہ رشتوں کے بندھن 
بڑی خوب صورت تھی وہ زندگانی

Thanks For Reading