Apny ya Dushman - Hot Urdu Story - Urdu Kahani Pdf

Assalamualaikum Yeh meri Likhi Kahani hai jo ap logon k liye laya hun umeed ha apka response acha aye ga kiyn k boht mehnet sy likha ha Boht Emotional Story hai

Yeh Story thori Hot Urdu Story ha jo kay ik larki ki zindagi pr ha jo kay life k tough phase sy guzarti ha os k apny os k dushman ban jaty hain

Yeh Kahani Ap Download b kr sakty hain meine neachy Episode vise button diye hain ap un ko click kr k read kr sako gy aur is story ko ma pdf ma covert kr k download button kisi episode mein laga du ga ap ny sari episode open kr k wo download button dhond leana ha jab ap download button pr click kro gy to file download hojye gyi

Apny ya Dushman - Hot Urdu Story - Urdu Kahani Pdf


"السلام علیکم، میرا نام عائشہ ہے۔ ہم چار لوگ گھر میں رہتے تھے، امی، ابو، میں، اور میرا بھائی۔ میرا بھائی میرے بچپن سے ہی بہت غصے اور جھگڑے کرنے والا شخص تھا۔ جب ابو دنیا سے رخصت ہوگئے تو ساری ذمہ داری اُس پر آ گئی اور اسے اچھی نوکری مل چکی تھی، اس لئے گھر کے اخراجات کو وہ اچھی طرح سے منظم کر رہا ہے۔ پھر جب اس کی شادی ہوئی تو وہ بدل گیا، حقیقت میں اس کی بیوی کا ہاتھ تھا جو میری اور میری امی کے خلاف اسے بے بڑکاتی کرتی رہتی تھی۔ ہم لوگوں نے بہت برداشت کیا، لیکن ایک دن اس کی بیوی نے تمہاری ماں اور بہن کے بارے میں محلے میں گپ شپ کی، ایک محلے میں سے لڑکی کو گوا بنا کر کہ آئی اور کہا: "اس سے پوچھ لو"، میرا بھائی اُس کی باتوں میں آگیا اور مجھے اور میری ماں کو گھر سے نکال دیا۔ میں نے بھائی کے پاؤں پکڑے کہہ: "ایسا نہ کرو، ماں بیمار ہیں، ہم لوگ کہاں جائیں گے؟" لیکن اس نے ہماری بات نہ مانی اور گھر سے باہر نکال دیا۔ ہمارے رشتے داروں میں سے کسی نے اپنے گھر میں رہنے کی اجازت نہیں دی، آخر کار میں اور میری والدہ، ماموں کے گھر چلے گئے، ماموں اچھے تھے اس لئے 
انہوں نے ہمیں اپنے گھر رکھ لیا۔

Episode No. 2

"ماموں کے گھر میں صرف تین لوگ رہتے تھے، مامو ان کی بیوی اور ان کا بیٹا، لیکن ان کا بیٹا 19 سال کا تھا اور اس کے بارے میں گاؤں والے اچھے ریویوز نہیں رکھتے تھے، سب کہتے تھے یہ چرس سگریٹ وغیرہ پیتا ہے اور اس کی دوستی بھی اچھی نہیں ہے لیکن وہ گھر اور فیملی میں بہت شریف بن کر رہتا تھا، وہ ہر وقت غلط نظروں سے مجھے دیکھتا رہتا تھا، مامو نوکری کرتے تھے اور کئی بار سبزی یا کوئی کہیں جانا ہو تو میری والدہ اور مامو کی بیوی جاتی تھی میں گھر پر اکیلا رہتی تھی، ایک دن ایسا ہوا کہ میں اکیلی تھا گھر میں کوئی نہیں تھا، اچانک سے دروازہ کھولا اور وہ گھر آیا اس نے پوچھا کے سب کہاں گئے ہیں میں نے اُس سے جھوٹ بولا اور بتایا پڑوس میں گئی ہیں آ رہی ہیں، تھوڑی دیر بعد وہ اپنے روم میں چلا گیا اور وہاں اپنی امی کو کال کی کہ وہ کہاں ہیں اُس کی ماں نے اُسے بتایا کے وہ اور اُس کی خالہ یعنی کہ میری امی، بازار گئی ہیں وقت لگ سکتا ہے واپس آنے میں، اُسے موقع مل گیا میرے نزدیک آنے کا۔"

Episode No. 3


"جب میں روم میں تھی تو وہ میرے پاس آیا اور بولا کہ کچھ کھاؤ گی؟ میں دکان پر جا رہا ہوں، وہ ساتھ اپنی زبان اپنے ہونٹوں پر لگا رہا تھا، اور ہاتھ بھی گندی جہگوں پر لگا کر بات کر رہا تھا۔ مجھے اُس کی نیت معلوم ہو گئی تھی، میں نے اُسے کہا کہ آپ جاؤ، میں کچھ نہیں کھاؤ گی۔ وہ باہر چلا گیا لیکن باہر سے نظر بھی رکھ رہا تھا، میرا بیگ دوسرے کمرے میں تھا جو اُس کے روم کے نزدیک تھا، وہ اپنے روم سے مجھے دیکھ رہا تھا جب میں اپنے کپڑے نکال رہی تھی، شاید اُسے معلوم ہو چکا تھا کہ مجھے نہانا ہے، اور نئے کپڑے اس لئے نکال رہی ہوں پھر وہ اٹھا اور باہر نکل گیا، مجھے نہیں پتا چلا کہ وہ کدھر گیا، وہ آہستہ سے اپنے روم میں گیا جہاں میں سوتی تھی اور وہ وہاں چھپ گیا، جب میں روم میں آئی تو میں اپنے کپڑے جو بیگ سے نکال کر لے رہی تھی، وہ بیڈ پر رکھے تھے، اور واش روم میں کپڑے لٹکانے کی جگہ نہیں تھی، اس لئے میں وہ کپڑے چارپائی پر رکھ دئیے کہ واپسی پر اٹھ کر پہنوں گی۔ میں واش روم میں چلی گئی، وہ میرے روم میں ہی چھپ بیٹھا تھا اور اُس مختصر انسان کو اس بات کا علم تھا،"

Episode No. 4


جب میں نہانے کے بعد واپس آئی تو مجھے ڈریس چینج کرنا تھا، اس لئے میں نے اپنے کمرے کا دروازہ لاک کر دیا تاکہ کوئی بھی باہر ہوگا یا کوئی اور روم میں نہ سکے۔ لیکن مجھے کیا پتا تھا کہ میرے ساتھ کیا ہونے والا ہے۔ وہ روم میں چھپا دیکھ رہا تھا۔ میں اپنے کپڑے اتارے تو وہ مجھے چھپ کر دیکھ رہا تھا۔ ابھی میں نئے کپڑے ہاتھوں میں رکھے ہی تھے کہ وہ پیچھے سے آیا اور مجھے پکڑ لیا۔ میں ڈر گئی اور میری آواز رک سی گئی تھی۔ اس نے مجھے چارپائی پر گرا دیا۔ میں اس سے پہلے کسی کو بلاتی یا آواز دیتی، اس نے میرے منہ پر ہاتھ رکھ لیا اور دبا لیا اور اور ساتھ ہی میرے منہ کو کپڑے سے بند کیا تاکہ کوئی آواز باہر نہ جا سکے، اس کے بعد مجھے اس نے دونوں ہاتھوں کو پکڑ کر بند کیا، میں اسے اپنی ٹانگوں کے ذریعے مار رہی تھی، اس نے دونوں پاؤں کو کپڑے سے بند کیا، اس کے بعد میں بالکل بے بس ہو چکی تھی، نہ میں بول سکتی تھی اور نہ ہی اپنے ہاتھ پاؤں سے حرکت کر سکتی تھی، اس نے اپنے کپڑے میرے سامنے اتارا شروع کر دیئے، میں زور زور ہل اور بول رہی تھی لیکن منہ اور ہاتھ پاؤں پر کپڑے سے لاک تھا تو نہ آواز نکل رہی تھی نہ میں ہل سکتی تھی۔

Episode No. 5


اس نے مجھے زیادتی کا نشانہ بنایا اور پھر میں جب ٹوٹ چکلی تھی تو کپڑے پہن کر چلا گیا بعد میں ھب امی اور مامونی کے آنے کا وقت ہوا تو میں نے اپنے کپڑے پہن لیے مجھ میں ہمت نہیں تھی بتانے کی، لیکن میں نے ہمت کے اپنے مامو کو بتا دیا اور کسی سے بات نہیں کی  جب امی مامونی باہر گئی تو انہوں نے میرے سامنے بیٹے تو بہت مارا اور اس نے میرے پاؤں پکڑ کر معافی مانگی بعد میں مامو نے میری امی سے اپنے بیٹے کے لیے رشتہ مانگ کیا اور امی نے رضامندی ظاہر کر دی اب اگلے سال ہماری شادی ہے لیکن میں  اس شادی پر خوش نہیں، آپ لوگوں سے مشورہ چاہیے کہ 
مجھے اس موقع پر کیا کرنا چاہے۔
..........
سردیوں کی صبح تھی اسکی ضد تھی کہ ملنے آو مجھے تمھیں قریب سے دیکھنا ہے
 فون پہ عام سی بات چیت کرنے والی اس لڑکی کو کھبی میں نے اتنا سیرس نہیں تھا لیا مگر اس دن میں فری تھا تو سوچا اسکی ضد ہی پوری کر دیتے ہیں اور دیکھ لیتے ہیں کے کون ہے وہ جو بس آواذ سن کر ہی محبت کی دعوے دار ہو گئی ہے
 ملنے کی جگہ اس نے مندرہ سٹاپ سلکیٹ کی اور میں وہاں پہنچ گیا دل میں ایک بے چینی سی تھی کیونکہ ذندگی کا یہ پہلا تجربہ تھا اور یہ بھی سن رکھا تھا کے ایسی ڈیٹس اگر پکڑی جائیں تو دھلائی کافی دھواں دھار ہوتی ہے
خیر مجھے ذیادہ انتظار نہیں کرنا پڑھا اور وہ محترمہ ایک اداے خاص سے میری طرف بڑھتی ہوئی مجھے نظر آ گئی تھی پہلے ایک دوسرے کو نہیں دیکھا تھا مگر ایس ایم ایس پر ڈریس کلر اور دیگر نشانیوں کی وجہ سے پہچان لیا۔۔۔۔۔۔
وہ دیکھنے میں بے حد حسین تھی اور اسے دیکھ کے میرے دماغ میں پہلا خیال یہی آیا کے یہ تو کسی کو بھی پاگل کر سکتی ہے پھر فون کالز پہ میری اتنی مینتں ترلے کیوں کرتی۔۔۔۔۔؟؟؟
 دوسرا دھچکا تب لگا جب اس نے ہاتھ ملانے کو ہاتھ آگے بڑھتے ہوے سلام دیا۔۔۔۔
 سچ میرا کسی لڑکی سے ہاتھ ملانے کا یہ پہلا تجربہ تھا اور اس وجہ سے میرا ہاتھ تھوڑا کانپ بھی رہا تھا جسے اس نے محسوس کر لیا اور ایک ذوردار قہقہ لگا کے بولی 
کمینے فون پہ تو بڑی باتیں کرتا ہے اب کیا کانپ رہا ہے؟؟؟
جواباً میں مسکرا کے رہ گیا
 میں وہ فیلنگز الفاظ میں نہیں لکھ سکتا جو اسے دیکھ کے میرے دل میں امڈ رہی تھی وہ نان سٹاپ بول رہی تھی اور میں بس اسے دیکھے جا رہا تھا
 حسن کا ایک مکمل مجسمہ تھی وہ قدرت نے فہرست کے لمحات میں اس پری کو تراشاہ تھا میں اندر ہی اندر خود کو ڈانٹ رہا تھا کے اتنی حسین لڑکی کو آج تک اگنور کرتے آیا ہوں۔۔۔۔۔۔۔
 جب اسے احساس ہوا کے میں تو کہیں اور ہی سوچوں میں ڈوبا اسکو بولتے دیکھ رہا ہوں تو اس نے ایک دفع پھر میرا ہاتھ پکڑا اور بولی چلو چل کے کچھ کھا پی لیں شاید پھر تم کھبی ہاتھ نہ آو ۔۔۔۔۔
 اب سین یہ تھا کے وہ سربازار میرا ہاتھ پکڑ کے مجھے لیڈ کر رہی تھی اور میں اسکی اس قدر دیدہ دلیری پہ حیران تھا ۔۔۔مجھے آتا جاتا ہر بندہ اسکا ماماں چاچا لگ رہا تھا جو خونخوار نظروں سے ہمیں ہی دیکھ رہا ہو
 آخرکار میں نے ہاتھ کھینچ کے اسے بول دیا کے پلیز ہاتھ چھوڑ دو لوگ کیا سوچیں گے
وہ ایک دم مڑی اور میری شرٹ کے کالر کو پکڑ کے جھٹکے سے بولی
 واہ اوے شیرا مرد ہو کے ڈر رہا ہے میں لڑکی ہو کے نہیں ڈر رہی۔۔۔اور تیرا ہاتھ میں نے چھوڑنے کے لیے نہیں پکڑا
بس اسکی یہ ادا جان لیوا تھی
بازار میں اسکی اس حرکت پہ کچھ لوگوں کو لگا کے شاید کوئی گڑبڑ ہے تو وہ ہمارے گرد جما ہو گئے اور سوالیہ نظروں سے دیکھنے لگے
 مگر اس نے کمال انداذ میں انہیں بھی بول دیا کے کیا دیکھ رہے ہیں آپ لوگ ہمارا کوئی گرل فرینڈ بوائے فرینڈ والا چکر نہیں۔۔۔۔"دس اذ مای فیوچر ہاسبینڈ"
تبھی میری آنکھ کھل گئی 
Thanks For Reading My Story